Farishton Ke Dost

Book Name:Farishton Ke Dost

آنکھ سے دیکھ لیتے۔([1])

لیکن چونکہ رُوح خاکِی جسم میں قید ہے، اِس کی تَوَجُّہ اسی سمت رہ جاتی ہے، نُورانیوں سے اس کا تَعلُّق قائِم نہیں رہتا۔

اب ہوتا کیا ہے؟ آدمی جب عِبَادت و ریاضت کی راہ اختیار کرتا ہے، جسمانی لوازِمات سے پرہیز شروع کرتا ہے، رفتہ رفتہ خاکِی قید ختم ہونے لگتی ہے، خاکِی جسم کا پردہ درمیان سے ہٹنا شروع ہوتا ہے، پِھر وہ وقت آتا ہے کہ نُورانی رُوح کا تَعلُّق نُورانی فِرشتوں کے ساتھ جُڑ جاتا ہے، تب بندے کی یہ شان ہو جاتی ہے کہ اُس کے فِرشتوں کے ساتھ دوستانہ، محبّت بھرے تعلقات قائِم ہو جاتے ہیں *اب فرشتے اِلْہام کی زبان میں اس سے کلام بھی کرتے ہیں *فرشتے اس کی راہنمائی بھی کرتے ہیں *اُس کی نگاہوں سے پردے ہٹا کر غیب کی چیزیں بھی اُسے دِکھاتے ہیں اور *کائنات کی حقیقتوں سے بھی اسے آگاہ کر دیتے ہیں۔([2])

پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہے وَلِیُّ اللہ کی شان...!! اس سے پتا چلا؛ *وَلِیُّ اللہ کے دِل پر غیب کا عِلْم اِلْقا ہونا بھی حق ہے *اِلْہام ہونا بھی حق ہے *وَلِیُّ اللہ کا غیب کی خبریں جاننا بھی حق ہے *اور اپنی رُوح کی نُورانی طاقت سے فِرشتوں جیسے کام کر جانا بھی حق ہے۔

ذِکْرِ خواجہ حُضُور رحمۃُ اللہ علیہ

اَلحمدُ لِلّٰہ! حُضُور خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہ علیہ بھی اِن بلند شان والے بندوں میں سے ہیں، جن سے فِرشتے دوستی کرتے، اِن کے ساتھ پیار بھرے تعلقات جوڑتے، ان کے


 

 



[1]...احیاء العلوم، کتاب اسرار الصوم، جلد:1، صفحہ:307۔

[2]... تفسیر  کبیر، پارہ:24، سورۂ  حٰمٓ اَلسَّجدہ، زیرِ آیت:31، جلد:9، صفحہ:561خلاصۃً۔