Book Name:Farishton Ke Dost
سُبْحٰنَ اللہ! اللہ پاک ہمیں بھی توفیق نصیب فرمائے۔ ہم بھی اللہ والوں سے خُوب محبّت کریں، نصیب ہو جائے تو ان کی صُحْبت اِختیار کریں، ان کے مزارات پر حاضِری دِیا کریں۔ اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! برکتیں نصیب ہوں گی۔
پیارے اسلامی بھائیو! اب ذرا اَیک اور زاویے سے اِسی آیتِ کریمہ پر غور کیجیے! فرشتے نیک بندوں سے کہتے ہیں:
نَحْنُ اَوْلِیٰٓؤُكُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِۚ (پارہ:24، سورۂ حٰمٓ اَلسَّجدہ:31)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:ہم دُنیا کی زندگی میں اور آخرت میں تمہارے دوست ہیں ۔
فرشتوں کی دوستی انسان کے ساتھ ہوتی کیسے ہے؟ فرشتے نُورانی مَخلُوق ہیں، اِنسان خاکِی ہے، ایک خاکِی کی، نُوری مَخلُوق کے ساتھ دوستی ہو کیسے سکتی ہے؟ پِھر اس دوستی کا اَثَر کیا نکلتا ہے؟ امام فخر الدین رازی رحمۃُ اللہ علیہ نے اس تَعلُّق سے بہت پیاری باتیں لکھیں، میں خلاصۃً عرض کرتا ہوں: *ہمارا جسم خاکِی ہے، رُوح نُورانی ہے۔ خاکِی کا تَعلُّق خاکیوں کے ساتھ ہونا ہے، نُورانی کا تَعلُّق نُورانیوں کے ساتھ ہونا ہے، مسئلہ یہ ہوتا ہے؛ جب نُورانی رُوح خاکِی جسم میں آجاتی ہے تو اب اس کا نُورانی مَخلُوق کے ساتھ تعلق قائِم نہیں رہ پاتا، اس کی ساری تَوَجُّہ خاکِی جسم کی سمت ہو جاتی ہے۔
اسی راز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:
لَوْلَا اَنَّ الشِّيَاطِيْنَ يَحُومُوْنَ عَلٰى قُلُوْبِ بَنِيْ آدَمَ لَنَظَرُوْا إِلٰى مَلَكُوْتِ السَّمٰوَاتِ
اگر شیطان انسانوں کے دِلوں پر پھیرا نہ کیا کرتے تو یہ ضَرور آسمانی بادشاہتوں کو