Book Name:Farishton Ke Dost
کام پر لگایا؟ عِبَادت پر، پِیرِ کامِل نے نماز پڑھوائی، تِلاوت کا حکم دیا، ایک دِن اور ایک رات مسلسل عِبَادت میں گزارنے کا فرمایا، سُورۂ اِخْلاص کا وِرْد کروایا، اس سے پتا چلا؛ کامِل پِیر وہ ہوتا ہے جو آدمی کو عِبَادت و ریاضت پر لگا دیتا ہے، نیک کاموں کا حکم دیتا ہے، سُلطانُ الْمشَائخ حضرت سُلْطان بَاہُو رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: سچا پیر مُرید کو مَا سِواللہ سے کھینچ لیتا ہے (یعنی مُرید کے دل سے دُنیا کی محبّت نکال کر نیک رستے کا مسافِر بنا دیتا ہے)۔([1])
آج کل تو بَس اللہ پاک کی پناہ...!! کامِل پِیر ڈھونڈنا بہت دُشوار ہو گیا ہے، کتنے ایسے ہیں جو بظاہِر پِیر بنتے ہیں مگر*خُود نمازیں نہیں پڑھتے، دوسروں کو کیا نمازی بنائیں گے *خُود تِلاوت نہیں کرتے، اَوْرَوں کو کیا قرآن سکھائیں گے *خُود داڑھی نہیں رکھتے *خِلافِ شریعت کام کرتے ہیں، دوسروں کو نیک رستے کا مُسَافِر کیا بنائیں گے۔ ایسے لوگوں کا حَال کیا ہوتا ہے؟ کہتے ہیں: ہم تو پہنچے ہوئے ہیں، ہمیں نمازوں کی کیا حاجت...؟ لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ! یاد رکھیے! نماز، روزے اور عِبَادات سے کوئی بھی آزاد نہیں ہے، جو بھی مسلمان ہے، عاقِل، بالغ ہے، جب تک سانس چل رہی ہے، کوئی بھی شریعت سے آزاد نہیں ہے۔ سب پیروں کے آقا، سب نبیوں کے آقا، مکی مَدَنی مُصطفےٰ صلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو اللہ پاک نے حکم فرمایا:
وَ اعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰى یَاْتِیَكَ الْیَقِیْنُ۠(۹۹)(پارہ:14، سورۂ حجر:99)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان: اور اپنے ربّ کی عبادت کرتے رہو حتّٰی کہ تمہیں موت آ جائے۔
یعنی اے حبیب صلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم !جب تک موت آپ کی بارگاہ میں حاضِر نہیں