Book Name:Siddiq e Akbar رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ Ki Naseehatain
اجماع ہے کہ اس آیتِ کریمہ میں اَتْقیٰ (یعنی سب سے بڑے پرہیز گار) سے مراد حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہ عنہ ہیں۔([1])
تفسیر صراطْ الجنان میں ہے: ان دو آیات سے حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہ عنہ کے 6 فضائِل معلوم ہوئے: (1):حضرت ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہ عنہ سے دُنیا میں کوئی گُنَاہ سرزَدْ نہ ہو گا (یعنی آپ گُنَاہوں سے مَحْفُوظ ہیں) (2): حضرت ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہ عنہ کو جہنّم سے دُور رکھا جائے گا (3):حضرت ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہ عنہ جنتی ہیں (4): حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہ عنہ اُمَّتِ مصطفےٰ میں سب سے بڑے متقی اور پرہیز گار ہیں (5): حضرت ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہ عنہ کے تمام صِدِّقات و خیرات اللہ پاک کے ہاں مقبول ہیں (6):حضرت ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہ عنہ اعلیٰ درجے کے اِخْلاص والے ہیں کہ آپ کے اِخْلاص کی گواہی اللہ پاک نے دی ہے۔([2])
نہایت متقی و پارسا صِدِّیقِ اکبر ہیں تِقَی ہیں بلکہ شاہِ اَتْقِیَا صِدِّیقِ اکبَرْ ہیں
اَمِیْرُ الْمُؤمِنِیْں ہیں آپ اِمَامُ الْمُسْلِمِیْں ہیں آپ نبی نے جنّتی جن کو کہا صِدِّیقِ اکبر ہیں
سبھی اصحاب سے بڑھ کر مُقَرَّب ذات ہے انکی رفیقِ سرورِ اَرض و سما صِدِّیقِ اکبر ہیں([3])
(2): پارہ:21، سورۂ لقمان، آیت:15 میں اللہ پاک فرماتا ہے:
وَّ اتَّبِـعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّۚ (پارہ:21،سورۂ لقمان:15)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور میری طرف رجوع کرنے والے آدمی کے راستے پر چل۔
سُلْطَانُ الْمُفَسِّرِین، حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ عنہما فرماتے ہیں: اس آیتِ کریمہ میں مَنْ اَنَابَ اِلَیَّیعنی اللہ پاک کی طرف رجوع لانے والے سے مراد حضرت ابو بکر صِدِّیق