Siddiq e Akbar رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ Ki Naseehatain

Book Name:Siddiq e Akbar رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ Ki Naseehatain

فرمایا: اِیَّاکُمْ وَالْفَخْر اے لوگو...!! اترانے سے بچو...!! وَمَا فَخْرٌ لِمَنْ خُلِقَ مِنْ تُرَابٍ جو مٹی سے بنایا گیا، اس کا فخر میں پڑنے کا  کیا معنیٰ...؟ وَاِلَى التُّرَابِ يَعُودُ جس نے پلٹ کر مٹی ہی میں جانا ہے، اس کا فخر میں پڑنا کیسا...؟ هُوَ الْيَوْمَ حَيٌّ وَغَدًا مَيِّتٌآہ! جو آج زندہ ہے، کل مردَہ ہو گا، وہ کیسے فخر کر سکتا ہے؟ ([1])

حسین چہرے والے کہاں گئے...؟

پیارے اسلامی بھائیو! واقعی سچی بات ہے، ہم مٹی کے انسان ہیں، پِھر مٹی ہی میں مِل جائیں گے۔ فخر، غرور، اِترانا کسی طرح بھی ہمارے لائق نہیں ہے۔ شرافت (Nobility) یہی ہے کہ ہم عاجزی (Humility)سے سَر جھکائےرکھیں، جو بھی نعمت ملے، اس پر شکر بجا لائیں، ہر گز ہر گز فخر میں مُبتَلا نہ ہوا کریں۔ حضرت صِدِّیقِ  اکبر  رَضِیَ اللہ عنہ  فرماتے ہیں: وہ حسین چہروں والے جو اپنی جوانی پر ناز کیا کرتے تھے، آج کہاں ہیں؟ وہ بادشاہ جنہوں نے شہر بنائے، بلند دِیواروں  سے شہروں کی حفاظت کی، وہ آج کہاں ہیں؟ وہ بہادر جو جنگ میں ٹھہر جاتے تو سب کو پچھاڑ دیتے تھے، آج کہاں گئے؟ زمانے نے اُن کا نام و نشان مٹا دیا، اب وہ قبر کے اندھیروں میں پڑے ہیں۔ ([2])

پیارے اسلامی بھائیو! واقعی عبرت، بَس عبرت ہے۔ آج جو ہم اِتراتے ہیں* کسی کو اپنی خوبصُورتی پر ناز ہے* کوئی اپنی اچھی آواز پر فخر کرتا ہے* کسی کو مال و دولت پر ناز ہے* کوئی اپنے عہدے اور منصب کے سبب فخر و غرور میں مُبتَلا ہوتا ہے۔ آہ! موت آئے گی، ضرور آئے گی اور یہ سب فخر، یہ سب ناز، یہ سب غرور خاک میں مِل جائے گا۔

ہے یہاں سے تجھ کو جانا ایک دِن       قبر میں ہو گا ٹھکانا ایک دِن


 

 



[1]...العقد الفرید، جلد:4، صفحہ:152۔

[2]...صفۃ الصفوۃ، جلد:1، صفحہ:136۔