Siddiq e Akbar رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ Ki Naseehatain

Book Name:Siddiq e Akbar رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ Ki Naseehatain

منہ خُدا کو ہے دکھانا ایک دِن             اب نہ غفلت میں گنوانا ایک دِن

ایک دِن مرنا ہے آخر موت ہے

کر لے جو کرنا ہے آخر موت ہے

مردے کو تین دِن بعد دیکھو تو...!

اَمِیْرُ الْمُؤمنین حضرت عمر بن عبد العزیز  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے ایک بار اپنے کسی ساتھی سے فرمایا: بھائی! موت کی یاد نے میری نیند اُڑا دی، میں رات بھر جاگتا رہا اور قبر والے کے بارے میں سوچتا رہا۔ اے بھائی! اگر تم 3 دِن بعد مُردے کو اُس کی قبر میں دیکھو تو دُنیا میں لمبے عرصے تک اُس کے ساتھ رہے ہونے کے باوُجُودتمہیں اُس سے وحشت ہونے لگے، اگر تم اُس کا گھر یعنی اُس کی قبر کا اندرونی حِصَّہ دیکھو جس میں کیڑے رینگ رہے ہیں اور بدن کو کھا رہے ہیں، اُس کے بدن سے پیپ جاری ہے، سخت بدبو آرہی ہے، اُس کا کفن بوسیدہ ہو چکا ہے۔ ہائے! ہائے! غور تو کرو! یہی مردہ جب زِندہ تھا تو خوبصورت تھا، خوشبو بھی اچھی استعمال کیا کرتا تھا، لباس بھی عمدہ پہنا کرتا تھا...!! راوی کہتے ہیں: اتنا کہنے کے بعد حضرت عمر بن عبد العزیز  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  پر رِقَّت طاری ہو گئی، آپ نے چیخ ماری اور بےہوش ہو گئے۔([1])  

پیارے اسلامی بھائیو! بات یہی سچّی ہے؛ ہم مٹی کے بندے ہیں، ہمیں فخر و غرور، ناز اور اِترانا ہر گز زیب نہیں دیتا۔ لہٰذا چاہیے کہ ہم اللہ پاک کے حُضُور عاجزی کریں، سَر جھکائیں، نعمتوں میں کھو جانے کی بجائے، نعمت دینے والے رَبِّ کریم کی یاد میں زندگی گزارا کریں۔ اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق نصیب فرمائے۔

اٰمِیْن  بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔


 

 



[1]... احیاء العلوم،کتاب ذکر الموت و ما بعدہ،بیان حال القبر و اقاویلہم عند القبور،جلد:4،صفحہ:588۔