Book Name:Shan e Aal e Siddiq
حجاج بن یُوسُف کے دَور میں جب کعبہ شریف پر حملہ کیا گیا، تب ایک وقت وہ بھی آیا کہ آپ بالکل تنہا رہ گئے، کعبہ شریف کی حفاظت کے لئے کوئی بھی آپ کے ساتھ نہیں تھا، اس وقت بھی آپ کی حالت ایسی تھی کہ عین کعبہ شریف کے پاس کھڑے ہو کر نماز پڑھتے، حجاج بن یُوسُف کی فوج پتھر برسا رہی ہوتی، بڑے بڑے پتھر آپ کے کان کے قریب سے ہَو کر گزرتے، اس کے باوُجُود آپ پُورے خشوع و خضوع اور تَوَجُّہ کے ساتھ نماز جاری رکھا کرتے تھے۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! شانِ صِدِّیقی کا فیضان دیکھیے! ہجرت کے وقت غار میں حضرت صِدّیقِ اَکْبَر رَضِیَ اللہُ عنہ اکیلے خِدْمت کر رہے تھے * یہاں آپ کے نواسے تنِ تنہا پُورے لشکر کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں اور کعبہ شریف کی خِدْمت کر رہے ہیں * غار میں سانپ کا ڈسنا بھی حضرت صِدّیقِ اَکْبَر رَضِیَ اللہُ عنہ کے ادب میں خلل نہ لا سکا تھا، یہاں پتھر برس رہے ہیں *حضرت عبد اللہ بن زبیر رَضِیَ اللہُ عنہ کی نماز میں کوئی خلل نہیں آ رہا ہے۔ سُبْحٰنَ اللہ!
حضرت صِدّیقِ اَکْبَر رَضِیَ اللہُ عنہ کی اَوْلادِ پاک میں ایک بزرگ ہوئے ہیں: شیخ زینُ العابِدِین بِکْری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ۔ حضرت علّامہ ابراہیم عُبَیْدِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جو شیخ زینُ العابِدِین رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے شاگرد ہیں، آپ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ میں سَفَرِ حج پر روانہ ہونا چاہ رہا تھا، دُعائیں لینے کے لیے استادِ محترم کی خِدْمت میں حاضِر ہوا، آپ نے دُعا کے بعد فرمایا: اے ابراہیم! راستے میں کوئی تکلیف ہو تو مغرب کی جانِب 3 قدم چلنا اور کہنا: اے اَبُو الْعُیُوْن!