Shan e Aal e Siddiq

Book Name:Shan e Aal e Siddiq

میں آپ کی کَفالَت میں ہوں۔

علّامہ ابراہیم عُبَیْدِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: نصیحت لے کر میں سفرِ حج پر روانہ ہوا، جاتے ہوئے تو سَفَرِ آسانی سے گزرا، واپسی پر میں ایک بڑی مشکل میں پھنس گیا، کوشش کے باوُجُود کچھ کر نہیں پارہا تھا۔ اِسی دوران مجھے استادِ محترم کی نصیحت یاد آ گئی، میں نے فورًا پکارا: اے اَبُو الْعُیُوْن! میں آپ کی کفالت میں ہوں۔

فرماتے ہیں: میں ابھی الفاظ پُورے بھی نہیں کر پایا تھا کہ شیخ محمد بِکْرِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ تشریف لائے، مجھے فرمایا: کھڑے ہو جاؤ! سلامتی کے ساتھ جاؤ! یہ سُن کر میں کھڑا ہو گیا، خُدا کی قسم! اب مجھے کوئی تکلیف نہیں تھی، تھکاوٹ بھی اُتر گئی۔ یُوں میں مشکلات سے بچتا ہوا بخیر و عافیت گھر پہنچ گیا۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! یہ حضرت صِدّیقِ اَکْبَر  رَضِیَ اللہُ عنہ  کی اَوْلادِ پاک کی شانیں ہیں۔ قرآنِ کریم نے ِاس مقدَّس گھرانے اور بابرکت نسل کے مُتَعلِّق  فرمایا:

اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ نَتَقَبَّلُ عَنْهُمْ اَحْسَنَ مَا عَمِلُوْا وَ نَتَجَاوَزُ عَنْ سَیِّاٰتِهِمْ فِیْۤ اَصْحٰبِ الْجَنَّةِؕ-وَعْدَ الصِّدْقِ الَّذِیْ كَانُوْا یُوْعَدُوْنَ(۱۶)(پارہ:26،سورۂ اَحْقَاف:16)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: یہی وہ لوگ ہیں جن کے اچھے اَعْمال ہم قُبول فرمائیں گے اور اِن کی خطاؤں سے دَرگزر فرمائیں گے، یہ لوگ جنّت والوں میں سے ہوں گے۔یہ سچّا وعدہ ہے جو اِن سے کیا جاتا تھا۔

 یعنی یہ وہ پاکیزہ خاندان، برکت والی نسل ہے کہ اللہ پاک نے ان کے نیک اعمال


 

 



[1]...انوار صدیق، صفحہ:261 خلاصۃً۔