Shan e Aal e Siddiq

Book Name:Shan e Aal e Siddiq

اُونچی شان والی ہیں *آپ کی شان میں سُورۂ نُور کی 18 آیات نازِل ہوئیں۔

*آپ کی عادَتِ کریمہ تھی تہجد پابندی سے پڑھا کرتیں *اکثر نفل روزے رکھا کرتیں *روزانہ اِشْراق کے 8 نفل پڑھتیں اور فرمایا کرتی تھیں: اگر میرے والدین کا انتقال ہو جائے، اس دِن بھی میں یہ رکعتیں ہر گز نہیں چھوڑوں گی۔([1])

*حضرت عائشہ صِدِّیقہ  رَضِیَ اللہُ عنہ ا کی قمیض مبارَک میں پیوند لگے ہوئے تھے، ایک مرتبہ آپ کے پاس 70 ہزار دِرْہم آئے، آپ نے نئی قمیض نہ سِلْوائی بلکہ وہ 70 کے 70 ہزار دِرْہَم راہِ خُدا میں تقسیم کر دئیے! *ایک مرتبہ آپ کے پاس ایک لاکھ دِرْہَم آئے، آپ نے فورًا ہی ساری رقم غریبوں میں تقسیم کر دی۔ اُس دِن آپ روزے سے تھیں، اپنے افطار کے لیے ایک دِرْہَم بھی بچا کر نہ رکھا۔([2])

اللہُ اکبر! پیارے اسلامی بھائیو! دیکھیے! ہے نا آلِ صِدّیقِ اَکْبَر  رَضِیَ اللہُ عنہ  ...!! حضرت صِدّیقِ اَکْبَر  رَضِیَ اللہُ عنہ  وہ ہیں کہ اپنا سب کچھ راہِ خُدا میں لُٹاتے ہیں، اَوْلاد کی شان دیکھو...!! مال سے بالکل محبّت نہیں رکھتیں، سب کچھ راہِ خُدا میں لُٹا رہی ہیں۔

حضرت عبد اللہ بن زُبَیْر

حضرت عبد اللہ بن زُبَیْر  رَضِیَ اللہُ عنہ  حضرت صِدّیقِ اَکْبَر  رَضِیَ اللہُ عنہ  کے نواسے ہیں۔ جب امامِ عالی مقام، امام حُسَین  رَضِیَ اللہُ عنہ  کربلا میں شہید ہوئے تو حضرت عبد اللہ بن زبیر  رَضِیَ اللہُ عنہما نے یزید کے خِلاف تلوار اُٹھائی۔([3])


 

 



[1]...مؤطا امام مالک بروایۃ یحیی، کتاب قصر الصلاۃ فی السفر، باب صلاۃ الضحیٰ، صفحہ:97، حدیث:366۔

[2]...مدارج النبوۃ،قسم پنجم ، باب دوم، در ذکر ازواج مطہرات، جز:2، صفحہ:473  مفصلًا۔

[3]...فیضان عبد اللہ بن زبیر، صفحہ:15 بتغیر ۔