Shan e Aal e Siddiq

Book Name:Shan e Aal e Siddiq

جِی چُرائے * حضرت صِدّیقِ اَکْبَر  رَضِیَ اللہُ عنہ  وہ کہ گھر کا سارا سامان یہاں تک کہ تَن کے کپڑے تک اُتار کر دِین کی خِدْمت کے لیے پیش فرمائیں مگر اَوْلاد صِرْف 2.5 فیصد زکوٰۃ ہی دے، زیادہ مال خرچ نہ کرے * حضرت صِدّیقِ اَکْبَر  رَضِیَ اللہُ عنہ  وہ کہ ہر نیکی میں سب سے آگے نظر آئیں، اَوْلاد نیک کاموں میں سُستی دکھائے، یہ بات آخِر جمتی تو نہیں ہے نا۔ حضرت صِدِّیق  رَضِیَ اللہُ عنہ  کی اَوْلاد ہو تو اِن کے اَفعال میں، کردار میں، گُفتار میں حضرت صِدّیقِ اَکْبَر  رَضِیَ اللہُ عنہ  کے اَوْصاف و کمالات کی جھلک نظر آنی چاہیے، اِس لیے آپ نے دُعا کی:

وَ اَصْلِحْ لِیْ فِیْ ذُرِّیَّتِیْ

یعنی اے مالِکِ کریم! تُو نے مجھے صِدِّیقیت کا رُتبہ عطا فرمایا ہے، اب میری اَوْلاد کو ایسا بنا جو میرے رُتبے کے مُطَابِق ہو، جو میری اَوْلاد کو دیکھ لے، وہ کہہ اُٹھے کہ صِدِّیق کی اَوْلاد ایسی ہی ہونی چاہیے۔

سُبْحٰنَ اللہ! کتنی پیاری دُعا ہے، اللہ پاک نے یہ دُعا قبول فرمائی اور آپ کی اَوْلاد کو وہ شانیں، وہ نیکی نصیب فرمائی کہ جس کا جواب نہیں ملتا۔

حضرت اَسْما کا صبر اور استقامت

روایات میں ہے: جب پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  سَفَرِ ہجرت کے لیے روانہ ہوئے، اس وقت حضرت صِدّیقِ اَکْبَر  رَضِیَ اللہُ عنہ  کے پاس جتنا بھی مال تھا، آپ نے سارے کا سارا مال (راستے کے اَخراجات کے لیے) اپنے ساتھ رکھ لیا، ایک سِکّہ(Coin) بھی گھر والوں کے لیے نہ چھوڑا۔

آپ کے والِد اَبُوقُحَافَہ جو اُس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے، نابینا بھی تھے،