Book Name:Yai Baray Karam Ke Hain Faisalay
حَسَد اور جلن میں مبتَلا ہو کر کفر کی گہرائیوں میں جا گرے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم حَسَد سے ہمیشہ دُور ہی رہا کریں۔
اللہ پاک فرماتا ہے:
وَ لَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰهُ بِهٖ بَعْضَكُمْ عَلٰى بَعْضٍؕ- (پارہ:5، سورۂ نساء:32)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اور تم ا س چیز کی تمنا نہ کرو جس سے اللہ نے تم میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے ۔
اِس دُنیا میں اللہ پاک نے اپنی حکمتِ کامِلہ سے تقسیم کاری فرمائی ہے *کسی کو افضل بنایا، کسی کو کم رُتبہ رکھا *کسی کو بہت مال عطا فرمایا، کسی کو غربت سے نوازا*کسی کو بہت اعلیٰ صحت و تندرستی عطا فرمائی*کسی کو بیماریوں میں مبتَلا رکھا، غرض؛ پُوری دُنیا میں اَشیا کی، رحمتوں کی، درجوں کی تقسیم کاری مختلف رکھی گئی ہے۔ یہ تقسیم اللہ پاک نے اپنی حکمتِ کاملہ سے فرمائی ہے، کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ اس تقسیم پر اعتراض کرے اور دوسروں کو ملی ہوئی نعمت کی ناحق تمنّا کر کے حَسَد میں مبتَلا ہو۔
اللہ پاک جسے چاہتا ہے رحمت دیتا ہے
ایک سبق آموز واقعہ کتابوں میں لکھا ہے: ایک شخص تھا، وقت کے بادشاہ نے اپنے دربار میں اُسے خصوصی رُتبہ دیا تھا۔ وہ روزانہ بادشاہ کے سامنے کھڑے ہو کر کہتا: اِحْسان کرنے والے کو احسان کا بدلہ دو، بُرے شخص سے بُرائی سے پیش نہ آؤ! کیونکہ بُرے انسان کے لیے تَو خُود اس کی بُرائی ہی کافی ہے۔