Yai Baray Karam Ke Hain Faisalay

Book Name:Yai Baray Karam Ke Hain Faisalay

اَلحمدُ لِلّٰہ! اُس وقت صحابۂ کرام  رَضِیَ اللہ عنہم  اِیْمان پر پکّے اور گستاخوں سے بیزار رہے تھے، آج کے دَور میں اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! ہم غُلامانِ صحابہ اِن ہتھکنڈوں سے دُور، اِن گستاخوں سے بیزار اور عزّتِ مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کے ہمیشہ پہرے دار رہیں گے۔

جان ہے عشقِ مصطفےٰ، روز فُزوں(بڑھایا) کرے خُدا

جس       کو       ہو       دَرْد       کا      مزہ،      نازِ      دَوَا       اُٹھائے       کیوں؟([1])

محبّتِ رسول مرکزِ اِیْمان ہے

اے عاشقانِ رسول! یہ بات ہمیشہ یاد رکھیے! محبتِ رسول اِیْمان کی جان ہے، یہ ہمارا سب سے قیمتی اَثَاثہ ہے۔ ہم نے اِس کی حفاظت بہرصُورت کرتے ہی رہنا ہے۔ ورنہ یاد رکھیے!

قوموں کے لیے موت ہے مَرْکَز سے جُدائی

ہو     صاحِبِ     مَرْکَز      تَو     خُودی      کیا     ہے؟     خُدائی...!!([2])

مفہوم: جو قوم اپنے مرکز سے جُدا ہو جاتی ہے، وہ تباہ وبرباد اور فنا ہو جاتی ہےاور جب خُودی یعنی جب افراد اپنے مرکز کے ساتھ جڑ جاتے ہیں تو انہیں ترقی، عروج، قوموں کی راہنمائی  اور اِمامت کا درجہ دیا جاتا ہے۔

*ہمارا مَرْکَز *ہمارا مِحْوَر *ہمارے اِیْمان کی جان *ہماری نمازوں کی پہچان *ہمارے روزے *ہمارے حج *ہماری سب نیکیاں محبّتِ رسول ہی کی بدولت ہیں، اگر ہم اِس مَرْکَز سے جُدا ہو گئے، یہ محبّت دِلوں سے ماند پڑ گئی تو ہم فیضانِ نبوت سے مَحْرُوم ہو جائیں گے اور دُنیا سے یُوں مِٹا دئیے جائیں گے جیسے غلط لفظ صفحے سے مِٹا دیا جاتا ہے۔


 

 



[1]...حدائقِ بخشش، صفحہ:94۔

[2]...کلیات اقبال، ضرب کلیم، صفحہ:687۔