Yai Baray Karam Ke Hain Faisalay

Book Name:Yai Baray Karam Ke Hain Faisalay

آیتِ کریمہ ہے، اِس میں اسی سُوال کا جواب دیا گیا ہے۔ 

آیتِ کریمہ کی مُخْتصَر  وضاحت

اللہ پاک فرماتا ہے:

مَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ وَ لَا الْمُشْرِكِیْنَ (پارہ:1، سورۂ بقرہ:105)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: (اے مسلمانو!) نہ تو اہلِ کتاب کے کافِر چاہتے ہیں اور نہ ہی مُشْرِک۔

یعنی نہ تو اَہْلِ کتاب مثلاً یہود اور نصارٰی چاہتے ہیں، نہ ہی مشرکین چاہتے ہیں، کیا نہیں چاہتے؟

اَنْ یُّنَزَّلَ عَلَیْكُمْ مِّنْ خَیْرٍ مِّنْ رَّبِّكُمْؕ- (پارہ:1، سورۂ بقرہ:105)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: کہ تمہارے او پر تمہارے ربّ کی طرف سے کوئی بھلائی اتاری جائے۔

مطلب یہ ہے کہ اے مسلمانو! یہود بھی چاہتے ہیں کہ تم پر کوئی بھلائی نہ اُترے، نصاریٰ بھی چاہتے ہیں کہ تم پر بھلائی نہ اُترے اور مشرکین بھی یہی چاہتے ہیں کہ تم رحمتِ اِلٰہی سے مَحْرُوم ہو جاؤ!

اِسی لیے یہ لوگ محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   کی شان میں گستاخیاں کرتے ہیں تاکہ اِن کی دیکھا دیکھی تم بھی ایسے گستاخانہ لفظ زبان پر لاؤ اور فیضانِ نبوت سے مَحْرُوم ہو جاؤ!

مگر یہ بدبخت جانتے نہیں ہیں کہ

وَ اللّٰهُ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهٖ مَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ(۱۰۵)(پارہ:1، سورۂ بقرہ:105)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: حالانکہ اللہ جسے چاہتا ہے، اپنی رحمت کے ساتھ خاص فرمالیتا ہے اور اللہ