Book Name:Yai Baray Karam Ke Hain Faisalay
قَالَ اللہ تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی فِی الْقُرْآنِ الْکَرِیْم(اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے):
مَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ وَ لَا الْمُشْرِكِیْنَ اَنْ یُّنَزَّلَ عَلَیْكُمْ مِّنْ خَیْرٍ مِّنْ رَّبِّكُمْؕ-وَ اللّٰهُ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهٖ مَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ(۱۰۵)(پارہ:1، سورۂ بقرۃ:105)
صَدَقَ اللہ الْعَظِیْم وَ صَدَقَ رَسُوْلُہُ النَّبِیُّ الْکَرِیْم صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: (اے مسلمانو!)نہ تو اہلِ کتاب کے کافِر چاہتے ہیں اور نہ ہی مُشْرِک کہ تمہارے اُو پر تمہارے ربّ کی طرف سے کوئی بھلائی اُتاری جائے حالانکہ اللہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے ساتھ خاص فرمالیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے پارہ: 1، سورۂ بقرہ، آیت: 105 سننے کی سَعَادت حاصِل کی، پچھلے جمعۃُ المبارَک کو ہم نے سُنا تھا کہ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہم کو جب محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا کوئی فرمانِ عالی شان سمجھنے میں مشکل ہوتی تو وہ عرض کرتے: رَاعِنَا یَارَسُولَ اللہ! یعنی یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہماری رِعَایَت فرمائیے! یہود اِسی لفظ کو ذرا کھینچ کر بَولتے جس سے گستاخی والا معنیٰ آجاتا تھا۔ چنانچہ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہم کو یہ لفظ بولنے سے منع کیا گیا اور حکم ہوا: تم رَاعِنَا کی جگہ اُنْظُرْنَا عرض کیا کرو! یعنی یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! ہم پر نظرِ کرم فرمائیے!
سُوال یہاں یہ ہے کہ یہود اِس لفظ کو بگاڑ کر گستاخی کیوں کیا کرتے تھے؟ آج کی جو