Book Name:Yai Baray Karam Ke Hain Faisalay
(1):اُمّتِ مسلمہ پر اللہ پاک کا فضل
پہلی بات تو یہ مَعْلُوم ہوئی کہ اُمّتِ مسلمہ پر اللہ پاک کا بڑا فضل ہے، بڑی رحمتیں ہیں، یہی وہ فضل و رحمت ہے جسے دیکھ کر غیر مُسْلِم حَسَد میں جَلْ بھن جاتے ہیں۔
ایک حدیثِ پاک میں اِس فضلِ خُداوندی کو بہت پیارے انداز سے بیان کیا گیا ہے، حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ عنہما سے روایت ہے، رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: تمہاری اور یہود و نصارٰی کی مثال یُوں ہے کہ گویا ایک شخص ہے، اس نے کچھ لوگوں کو مزدُوری پر رکھا اور کہا: * کون ہے جو فجر سے لے کر نِصْفُ النَّہَار (یعنی ظہر کے وقت ) تک کام کرے گا؟ میں اُسے ایک قِیْراط (218.7 ملی گرام سونا) اُجْرت دُوں گا۔ یہ مثال یہود کی ہے کہ اُنہوں نے زیادہ وقت کام کیا اور اُجْرت ایک قیراط برابر ملی*پِھر اُس شخص نے کہا: کون ہے جو نِصْفُ النَّہَار (یعنی نمازِ ظہر) سے عصر تک کام کرے گا، میں اسے ایک قِیْراط اُجْرت دُوں گا۔ یہ نصاریٰ کی مثال ہے* مزید فرمایا: پِھر اس شخص نے کہا: کون ہے جو عصر سے لے کر مغرب تک کام کرے گا، میں اُسے 2 قِیْراط(437.4 ملی گرام سونا) اُجْرت دُوں گا۔ یہ فرما کر مَحْبُوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اَلَا فَاَنْتُمْ (اے میرے غُلامو!) سُن لو! یہ تم لوگ ہو۔
(اب یہاں دیکھیے! یہ کتنے کرم کے فیصلے ہیں* فجر سے ظہر تک وقت زیادہ ہے، اَجْر ایک قیراط ہے*ظہر سے عصر تک وقت زیادہ ہے، اَجْر وہی ایک قیراط ہے *مگر عصر سے لے کر مغرب تک کا وقت بہت تھوڑا ہوتا ہے، آج کل دِن چھوٹے ہیں، ان دِنوں میں تو عصر سے مغرب تک کا وقت بہت ہی تھوڑا رہ جاتا ہے، یہ آخری جو لوگ ہیں، اِنہوں نے بہت تھوڑا وقت کام کیا مگر انہیں اَجْر دُگنا ملا،