Book Name:Yai Baray Karam Ke Hain Faisalay
پہلوں کو زیادہ کام کر کے ایک قِیْراط اَجْر دیا گیا تھا، ان آخری والوں نے کام تھوڑے وقت میں کیا مگر اَجْر اُن کو دُگنا دیا جا رہا ہے۔)
پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: جب یُوں ہوا کہ اس اُمّت نے کام تھوڑے وقت میں کیا مگر اَجْر دُگنا مِل گیا تو یہود و نصارٰی غصے میں آگئے، بولے: ہم نے کام زیادہ وقت کیا، اَجْر ہمیں کم دیا جا رہا ہے۔ اللہ پاک نے فرمایا: کیا میں نے تمہارے حق سے کچھ کم کیا ہے؟ بولے: نہیں۔ فرمایا: بَس پِھر یہ اللہ پاک کا فضل ہے، رَبِّ کریم جتنا چاہتا ہے فضل عطا فرماتا ہے۔([1])
اللہ اکبر! پیارے اسلامی بھائیو! یہ کتنی فضل و رحمت والی بات ہے، ہم سے پہلی اُمّتوں نے کام بڑے بڑے کیے، وہ ہم سے زیادہ عرصہ دُنیا میں رہے، انہوں نے گھر بار چھوڑے، جنگلوں میں جا کر عبادت خانے بنا کر عِبَادتیں کیں، اُن کو اَجْر اتنا ملا، جس کے وہ مُسْتحِقْ تھے، مگر جب باری آئی مَحْبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے لاڈلوں کی، مَحْبُوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے غُلاموں کی تو ہمارے لیے قانُون بدل گئے، ہمیں عمر کم دی گئی، کام آسان رکھے گئے،وہ جنگلوں میں عبادت خانے بنا کر سالہا سال عبادتوں میں مَصْرُوف رہ کر وہ اَجْر نہیں پا سکے تھے جو ہمیں مسجدوں میں، اے سی کی ٹھنڈی ہواؤں میں عبادت کر کے نصیب ہو جاتا ہے۔ یہ کیوں ہے؟ کیا ہم اس کی اہلیت رکھنے والے ہیں؟ کیا ہم کوئی زیادہ چہیتے ہیں؟ نہیں...! نہیں! بات یہ ہےکہ ہمیں دامنِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نصیب ہو گیا ہے، وہ محبوبِ خُدا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہیں، ہم اُن کے غُلام ہیں، لہٰذا فرمایا: