Aqeeda e Khatme Nabuwat

Book Name:Aqeeda e Khatme Nabuwat

ضروری ہے، اسی طرح مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ  صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو خَاتَمُ النَّبِیّٖن ماننابھی لازِم اور ضروری ہے، جو بندہ اس عقیدے کا انکار کرے یا اس میں ذَرَّہ برابر بھی شک کرے وہ یقینی طَورپر کافِر ہے، ملعُون ہے، ہمیشہ ہمیشہ جہنّم میں رہے گا۔پِھر بات صِرْف اتنی ہی نہیں بلکہ جو اس مُرتَد کے غلط عقیدے کو جانتا ہو، پِھر وہ اسے کافِر نہ جانے یا اس کے کافِرہونے میں شک کرے، وہ بھی کافِر ومرتَد ہے۔ ([1])

خیال رہے! اللہ  پاک کے نبی حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام  چوتھے آسمان پر تشریف فرما ہیں، آپ نے ابھی تک موت کا ذائقہ نہیں چکھا، قیامت کے قریب آپ دوبارہ دُنیا میں تشریف لائیں گے اور آخری نبی،رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شریعت کی تبلیغ فرمائیں گے۔ آپ عَلَیْہِ السَّلام  کے دُنیا میں تشریف لانے سے عقیدۂ ختمِ نبوت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ خَاتَمُ النَّبِیّٖن کا معنی ہے: مُحَمَّدِ عربی صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ظُہُور کے بعد کسی کو نبوَّت نہ ملے گی، حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام  پہلے کے نبی ہیں، آپ کو نبوت پہلے سے ملی ہوئی ہے، قیامت کے قریب جب آپ دُنیا میں تشریف لائیں گے تو اُس وقت بھی نبی ہی ہوں گے مگر ایک نبی کی حیثیت سے اپنی شریعت کی تبلیغ نہیں فرمائیں گے بلکہ اللہ  پاک کے سب سے آخری نبی، مُحَمَّدِ عربی صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شریعت ہی پر عَمَل کرائیں گے، گویا آپ حُضُور صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اُمَّتی ہونے کی حیثیت سے تشریف لائیں گے۔ ([2])

خَاتَمُ النَّبِیِّیْن“ کے 5کفریہ معانی

سیدی اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ مزیدلکھتے ہیں:(1): جو کہے: خَاتَمُ النَّبِیّٖن کا مطلب


 

 



[1] ... فتاویٰ رضویہ،جلد:15،صفحہ:630 خلاصۃً ۔

[2] ...تفسیر نسفی،پارہ:22،الاحزاب،زیرِ آیت:40،جلد:6،صفحہ:87خلاصۃً۔