Book Name:Aqeeda e Khatme Nabuwat
عِبَادت خانہ نہ چھوڑا، سب کے پاس گیا، سب سے مُحَمَّدِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں پوچھا، آخر ایک پادری کے پاس پہنچا، وہ اپنی قوم کا بہت بڑا عالِم تھا، میں نے اس سے پوچھا: کیا کوئی نبی دُنیا میں آنا باقی ہے؟ وہ بولا: نَعَم! وَہُوَ آخِرُ الْاَنْبِیَاء ہاں! وہ آخری نبی ہیں، ان کے اور عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کے درمیان کوئی نبی تشریف نہیں لائے، حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام نے انہی کی پیروی کا حکم دیا تھا، وہ نبی، اُمِّی، عربی ہیں اور ان کا نامِ پاک احمد ہے۔
حضرت مُغِیرَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: میں نے یہ سب باتیں خُوب یاد رکھیں اور وہاں سے واپس آ کر اسلام قبول کر لیا۔ ([1])
مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضیٰ، شیرِ خُدا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ میں بیمار تھا، سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خِدْمت بابرکت میں حاضِر ہوا، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھے اپنی جگہ کھڑا کیا اور خُود نماز میں مَصْرُوف ہو گئے، پھر آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی چادر مبارک کا کچھ حِصّہ مجھ پر ڈال دیا، (بعدِ نماز) فرمایا: اے علی! تم اچھے ہو گئے، تم پر کوئی تکلیف نہیں، میں نے اللہ پاک سے جو کچھ اپنے لئے مانگا، تمہارے لئے بھی مانگا اور میں نے جو کچھ چاہا، اللہ پاک نے مجھے عطا فرمایا مگر مجھ سے یہ فرمایا گیا کہ لَا نَبِیَّ بَعْدَکَ یعنی اے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ !آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ حضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: میں اسی وقت ایسا تندرست ہو گیا گویا بیمار ہی نہیں تھا۔([2])