Book Name:Wilayat o Karamat
کون خوش نصیب ہوں گے؟
اب آگے جو روایت کے لفظ ہیں، ذرا تَوَجُّہ سے سنیےاور اِن کا لُطف لیجیے! حضرت ابومالِک اشعری رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: فَرَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ أَبْشَرَیعنی جب دیہاتی نے اُن خوش نصیبوں کے تفصیلی تذکرے کی درخواست پیش کی تو میں نے دیکھا، محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے چہرۂ پاک پر خوشی چھا گئی۔
تشریح : سُبْحٰنَ اللہ ...!! آگے جن کا ذِکْر ہونے جا رہا ہے، وہ اَوْلیائے کرام ہیں۔ صحابی چاہتے ہیں اُن کا ذِکْر تفصیل سے ہو اور محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو اُن کا ذِکْر کتنا پسند ہے کہ اُس ذِکْر کی درخواست پر آپ کا چہرۂ پاک خوشی سے چمک اُٹھا۔ مَعْلوم ہوا؛ اَوْلیائے کرام کے ذِکْر کے وقت چہرہ جگمگانا، چہرے پر خوشی کے آثار ظاہِر ہونا، اُن کے ذِکْر سے دِل خوش ہونا، شوق کے ساتھ وَلِیّوں کے تذکرے سُننا سُنانا محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو بہت پسند ہے۔ جب مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو پسند ہے تو ہم غُلاموں کو کیوں پسند نہیں ہو گا۔ اپنا تو عقیدہ ہی یہی ہے کہ
اپنا عزیز وہ ہے جسے تُو عزیز ہے ہم کو ہے وہ پسند، جسے آئے تُو پسند([1])
اَلحمدُ لِلّٰہ!اِس ادائے مصطفےٰ کی مثالیں آج بھی دیکھنی ہوں تو عاشقانِ رسول کی محافِل میں نظر آئیں گی، یہ خوش نصیب عاشِق ٭ کبھی غوثِ پاک کا ذِکْر کر کے خوش ہو رہے ہوتے ہیں٭ کبھی داتا حُضُور کا تذکرہ چھیڑتے ہیں٭ کبھی اعلیٰ حضرت کی باتیں کر کے خُوشیاں منا رہے ہوتے ہیں۔ اللہ پاک ہمیں اِس انداز پر ہمیشگی نصیب فرمائے، ہماری نسلوں