Wilayat o Karamat

Book Name:Wilayat o Karamat

چاہیے۔ آج کل ہمارے یہاں (یعنی پاکستان میں) ایک عجیب سا ٹرینڈ(Trend) بن گیا ہے، اَوْلیائے کرام کے لیے  لوگ ایسے الفاظ  استعمال کرنے لگ گئے ہیں۔  جن میں حقارت کا پہلو نکلتا ہے، یہ بہت غلط بات ہے۔ آپ غور فرمائیے! جن کا ذِکْر رَبِّ کائنات اتنے اہتمام کے ساتھ فرمائے، ہم غُلاموں کو اُن کا ذِکْر کتنے ادب و احترام کے ساتھ کرنا چاہیے...؟ اِس لیے اَوْلیائے کرام کا ذِکْر ہو تو سراپا اَدَب بن کر، بڑے چُنے ہوئے، بااَدب اَلفاظ کے ساتھ اُن کا ذِکْر کرنا  چاہئے۔ مشہور بات ہے؛ باادب بانصیب! بےادب، بے نصیب۔

یہاں ایک وضاحت کر دُوں؛ قرآنِ کریم میں 2طرح کے اَوْلیا کا ذِکْر ہے: (1):  اَولیاء اللہ یعنی اللہ پاک کے دوست (2): اَوْلیاء مِنْ دُوْنِ اللہ یعنی اللہ پاک کے دُشمن۔ بعض لوگوں کو غلط فہمی ہوتی ہے، وہ اَوْلیائے مِنْ دُوْنِ اللہ کی آیتیں اَوْلیاء اللہ پر چسپاں کر دیتے ہیں۔  یہ بھی بہت بڑی غلطی ہے۔ اَوْلیائے مِنْ دُون اللہ تو اللہ پاک کے دُشمن ہیں، ان کی ذرّہ برابر بھی کوئی شان نہیں ہے اور جو اَوْلیاء اللہ ہیں، اُن کی شان کیا ہے؟ اللہ پاک نے فرمایا:

لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ (پارہ:11، یونس:62)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان:(اِن پر)نہ کچھ خوف ہوگا ۔

یہ بھی اَوْلیائے کرام کی شان ہے کہ ٭ اِنہیں دُنیوی خوف نہیں ہوتے ٭آخرت میں بھی اللہ پاک کے کرم سے بخشے ہوئے ہوں گے، قیامت کی گھبراہٹوں سے اَمن میں رہیں گے۔  مزید اِرشاد ہوا:

                                                          وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۚۖ(۶۲)   (پارہ:11، یونس:62)

                                                                                                                                                                                                                    تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ 

یعنی اُن اَوْلیائے کرام کو دُنیا میں مشکلات تو آ سکتی ہیں مگر کوئی غم اِن کے دِل پر نہیں چھاتا، نہ آخرت میں یہ غمگین ہوں گے بلکہ اللہ پاک کے قُرب کی سعادت پا کر قابِلِ