Wilayat o Karamat

Book Name:Wilayat o Karamat

سوتے رہے، پِھر اُٹھ گئے ٭حضرت آصف بن برخیا رحمۃُ اللہِ علیہ ملکہ بلقیس کا تخت پلک جھپکنے کی دَیر میں لے آئے تھے، اِس کرامت کا ذِکْر پارہ: 19، سورۂ نمل میں موجود ہے۔ ٭اسی طرح  حدیثِ پاک میں جُرَیج راہِب کی کرامت کا ذِکْر ہے، حضرت جُریج پچھلی اُمّتوں میں ایک وَلی تھے، ایک مرتبہ کسی بدکار عورت نے اُن پر گندا الزام لگایا اور اپنے ناجائِز بچے کے مُتَعَلِّق کہا کہ یہ جُرَیْج رحمۃُ اللہِ علیہ کا بیٹا ہے، اِس پر حضرت جُرَیج رحمۃُ اللہِ علیہ نے اُس بالکل ننھے بچے سے فرمایا: بیٹا! بتاؤ! تمہارا والِد کون ہے؟ وہ بچہ جسے پیدا ہوئے، ابھی کچھ ہی گھنٹے ہوئے تھے، اُس نے بول کر بتایا کہ میرا والِد فُلاں ہے۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! ایک دودھ پیتے، ننھے بچے کا بولنا یقیناً حضرت جُرَیْج رحمۃُ اللہِ علیہ کی کرامت ہے۔ جو حدیث شریف میں بیان ہوئی ہے۔ 

کرامت کا مطلقاً اِنْکار گمراہی ہے

اِس سے معلوم ہوا کہ کرامت حق ہے۔ اِس کا مطلقًا اِنْکار کرنا گمراہی کے سوا کچھ نہیں ہو سکتا۔ حُضُور داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: کرامت کا ثبوت چونکہ قرآنِ کریم اور احادیثِ کریمہ سے ہے، لہٰذا جو (مطلقاً )کرامت کا اِنکار کرتا ہے، وہ اَصْل میں قرآنی آیات اور احادیثِ کریمہ کی صراحت کا انکار کرتا ہے۔([2])

خُلاصۂ کلام

پیارے اسلامی بھائیو!  خلاصۂ کلام یہ ہے کہ اللہ پاک وَلِیّوں کو بڑی اُونچی شانیں عطا فرماتا ہے، جو لوگ شریعت و سُنّت پر مضبوطی سے عَمَل کرتے ہیں، وہ اللہ پاک کا قرب


 

 



[1]...الادب المفرد،باب دعوۃ الوالدین،صفحہ:23 ،حدیث:33خلاصۃً۔

[2]...کشف المحجوب، الکلام فی ذکر کراماتہم،  صفحہ:279 بتغیر قلیل۔