Book Name:Wilayat o Karamat
دِل کی بات جان لینا، مدد کو پہنچ جانا، سینکڑوں کلومیٹر کا سَفَر سُواری کے بغیر ہی منٹوں میں طَے کر لینا وغیرہ، ایسے کام اگر وَلِیُّ اللہ سے ظاہِر ہوں تو اسے کرامت کہتے ہیں۔
علّامہ یُوسُف بن اسماعیل نَبْهَانِی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: وَلِی کی کرامت اَصْل میں نبی کا معجزہ ہوتی ہے (کیونکہ وَلِی سے کرامت ظاہِر ہونا نبی عَلَیْہِ السَّلَام کے سچّا ہونے کی دلیل ہے کہ جس نبی عَلَیْہِ السَّلَام کے پیروکار کی یہ شان ہے، خُود اس نبی کی شان و عظمت کا عالَم کیا ہو گا)۔ مزید لکھتے ہیں: جب بندہ اپنے نفس کو، اپنی نفسانی خواہشات کو مٹا کر ہر طرح سے اللہ پاک کی رِضَا میں راضِی ہو جاتا ہے، وہی کام کرتا ہے، جس میں اللہ پاک کی رِضَا ہو، جن کاموں سے اللہ پاک نے منع فرمایا ہے، ان سے مُنہ موڑ لیتا ہے، غرض کہ اپنے آپ کو اللہ پاک کی مرضِی میں فنا کر دیتا ہے تو اللہ پاک بھی اپنی رحمت سے، اپنے فضل سے اُس بندے کی مرضِی کو پُورا فرماتا ہے۔([1])
قرآن و حدیث میں کرامات کا بیان
پیارے اسلامی بھائیو! کرامت حق ہے اور کراماتِ اَوْلیا کا ذِکْر قرآنِ کریم میں بھی موجود ہے، احادیثِ کریمہ میں بھی موجود ہے ٭قرآنِ کریم میں حضرت بی بی مریَم رحمۃُ اللہِ علیہا کا ذِکْر ہوا کہ آپ کے پاس بےموسمی پھل آیا کرتے تھے ٭آپ کے ہاتھ لگانے سے کھجور کا سُوکھا، بالکل ٹنڈ منڈ درخت فورًا ہَرا بَھرا، پھل دار ہو گیا، اس کا ذِکْر پارہ: 16، سورۂ مریَم میں ہے ٭اَصْحابِ کہف کا ذِکْر سورۂ کہف میں ہے کہ یہ اَصْحاب 300 سال تک
[1]...جامع کرامات الاولیاء،المطلب الاول فی اثبات کرامات الاولیاء...الخ،جلد:1،صفحہ:13 ملتقطًا مفصلًا۔