Book Name:Wilayat o Karamat
پاتے ہیں، اگر اللہ پاک صرف و صرف اپنے فضل سے اُنہیں وِلایَت کا تاج عطا فرما دے تو اُن کا مَقام بہت اُونچا ہو جاتا ہے۔ اَوْلیائے کرام سے کرامات کا ظہور بھی ہوتا ہے، اس کا ثبوت قرآن سے بھی ہے، احادیثِ کریمہ سے بھی ملتا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اَوْلیائے کرام کے ساتھ عقیدت و محبّت بھی رکھیں اور کرامات پر پکّا یقین بھی رکھا کریں۔
آخر میں آئیے! ایک پیاری سی نصیحت سنتے ہیں۔ حُضُور داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: حضرت اِبْراہیم بن اَدْھَم رحمۃُ اللہِ علیہ جو بہت بڑے ولیُّ اللہ ہیں، آپ نے کسی سے فرمایا: کیا وَلِی بننا چاہتا ہے؟ عرض کیا: جی ہاں! چاہتا ہوں۔ فرمایا: اَفْرِغْ نَفْسَکَ لِلہِ وَ اَقْبِلْ وَجْہَکَ عَلَیْہِ یعنی خُود کو اللہ پاک کے لیے فارِغ کر لو اور اپنی پُوری توجہ اللہ پاک کی طرف لگا دو (اس کی برکت سے وِلایَت کے رُتبے تک پہنچ جاؤ گے)۔ ([1])
نوٹ: ولایت کَسْبِی(یعنی کوشش سے حاصِل ہونے والی) نہیں، محض عطائی(یعنی صرف اللہ پاک کی عطا سے ملتی ) ہے،([2]) اللہ پاک اپنے پسندیدہ بندوں میں سے جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے، ہاں کبھی کبھی عبادت وریاضت کی وجہ سے بھی اللہ پاک کرم فرما دیتا ہے۔([3])
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! ربیعُ الاوَّل شریف بڑی عظمتوں، فضیلتوں اور سعادتوں والا