Book Name:Wilayat o Karamat
نشانیاں کیا ہیں؟ یہ وضاحت بہت ضَروری ہے۔ لہٰذا ہم عاشقانِ اَوْلیا وَلِی کہہ کر کس کی شانیں بیان کرتے ہیں؟ یہ وضاحت تَوَجُّہ سے سُن لیجیے!
آیتِ کریمہ جو ہم نے سُنی، رَبِّ کریم نے فرمایا:
اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۚۖ(۶۲) (پارہ:11، یونس:62)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: سن لو! بیشک ا للہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
اِس آیت کی تفسیر میں وَلِیُّوں کے سردار حُضُور غوثِ پاک شیخ عبد القادِر جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جو بندہ بشری لوازمات اور نفسانی خواہشات سے بالکل پاک ہو کر شریعت کے رنگ میں رنگ جائے، اُسے وَلِی کہا جاتا ہے۔([1])
معلوم ہوا؛ جو نمازیں نہ پڑھے، وہ وَلِی نہیں ہوتا ٭جو روزے نہ رکھے، وہ وَلِی نہیں ہوتا ٭جو دوسروں کا دِل دُکھائے، وہ وَلِی نہیں ہوتا ٭جو نشے چڑھائے، وہ وَلِی نہیں ہوتا بلکہ وَلِی وہ ہوتا ہے جو شریعت پر صِرْف عَمَل ہی نہیں کرتا بلکہ شریعت کے رنگ میں رنگ جاتا ہے۔
داتا حُضُور اور وَلِی کی وضاحت
داتا حُضُور رحمۃُ اللہِ علیہ کَشْفُ الْمَحْجُوب شریف میں لکھتے ہیں: حضرت بایزید بسطامی رحمۃُ اللہِ علیہ سے کسی نے پوچھا: وَلِی کسے کہتے ہیں؟ فرمایا: ہُوَ الصَّابِرُ تَحْتَ الْاَمْرِ وَ النَّہْیِ یعنی اللہ پاک نے جن کاموں کا حکم دیا ہے اور جن سے منع فرمایا ہے، جو بندہ اُن اَحْکام پر صبر