Book Name:Hazrat Adam Aur Qiyam e Jannat

پیارے اسلامی بھائیو! پارہ:1، سورۂ بقرہ کے چوتھے رکوع میں حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کی پیدائش اور آپ کے زمین پر تشریف لانے کا تفصیلی واقعہ بیان کیا گیا ہے، آپ کی تخلیق سے پہلے فرشتوں کے سامنے آپ کے خلیفۃُ اللہ ہونے کا اعلان کیا گیا، پِھر جب آپ کو تخلیق کیا گیا تو اللہ پاک نے آپ کو عِلْمُ الْاَسْما عطا فرمایا، فرشتوں پر آپ کی برتَرِی کو ظاہِر کیاگیا، پِھر فرشتوں کو حکم ہوا کہ آپ کو سجدہ کریں، چنانچہ سب فرشتوں نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کی تعظیم کے لئے آپ کو سجدہ کیا۔ ہاں! شیطان بدبخت تھا، اس بدانجام نے تکبّر کیا، اللہ پاک کا حکم ٹالا اور سجدہ نہ کر کے ہمیشہ کے لئے مردُود ہوگیا۔ اس کے بعد کیا ہوا؟ اس کا ذِکْر اس آیتِ کریمہ میں ہے جوابھی ہم نے سننے کی سَعَادت حاصِل کی۔

آیاتِ کریمہ کی مختصر وضاحت

اللہ پاک فرماتا ہے:

وَ قُلْنَا یٰۤاٰدَمُ اسْكُنْ اَنْتَ وَ زَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَ كُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَیْثُ شِئْتُمَا۪-  (پارہ:1، البقرۃ:35)

ترجمہ کنزُ العِرفان: اور ہم نے فرمایا: اے آدم! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور بغیر روک ٹوک کے جہاں تمہارا جی چاہے کھاؤ۔

وہی جنّت جو نیک لوگوں کے لئے تیار کی گئی ہے اور جس میں قیامت کے بعد داخلہ ہو گا، حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام اور حضرت حوّا رَحمۃُ اللہِ علیہا کو اسی جنّت میں ٹھہرایا گیا۔یہاں یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ جنّت میں داخلہ 2طرح کا ہے: (1):ایک ہے وہ داخلہ جو قیامت کے بعد نصیب ہو گا، وہ بطور ثواب اور انعام ہو گا، لہٰذا اس وقت جنّت میں کسی قسم کی کوئی روک ٹوک نہیں ہو گی، نہ وہاں نیندہو گی نہ موت اور نہ ہی اَہْلِ جنّت کو کبھی جنّت سے نکالا