Book Name:Hazrat Adam Aur Qiyam e Jannat

حکم شرعِی کو اہمیت دینے کی عظیم مثال

بہر حال! پیارے اسلامی بھائیو! شرعِی حکم کو اہمیت نہ دینا، اسے معمولی سمجھنا بڑی بےباکی ہے، اللہ پاک کے دئیے ہوئے احکام کی کتنی اہمیت ہے، اسے سمجھنے کے لئے ایک ایمان افروز روایت سنیئے! حضرت اِبْنِ ابی لیلی رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: میدانِ کربلا میں جب امام حسین رَضِیَ اللہُ عنہ کو یہ یقین ہو گیا کہ وعدے کا وقت آ چکا ہے، اب شہادت ہونی ہے تو آپ نے فرمایا: مجھے کوئی موٹا کپڑا لا دَو! (ذرا غور سے سنیئے گا کہ آپ کپڑا کیوں منگوا رہے ہیں، فرمایا: موٹا کپڑا لا دَو!)، میں اس کپڑے کو اپنے پہنے ہوئے لباس کے نیچے رکھوں گا تاکہ جب میں شہید ہو کر زمین پر گِروں تو میرا سَتر نہ کھلے۔ آپ کی خِدْمت میں کپڑا پیش کیا گیا، آپ نے اسے اپنے پہنے ہوئے کپڑوں کے نیچے لپیٹ لیا۔([1])

اللہ اکبر! اے عاشقان ِ رسول! اندازہ لگائیے! اللہ و رسول کے احکام کو اہمیت دینے والے کس قدر اہمیت دیتے ہیں *ہمارا حال ایسا ہے کہ معمولی سی پریشانی آجائے *ذرا سر درد ہو جائے تو جماعت چُھوٹ جاتی ہے *بعض دفعہ تو معاذَ اللہ! نماز ہی قضا کر ڈالتے ہیں *ذرا تنگ دستی آجائے تو دِل سُود کی طرف مائِل ہو جاتا ہے*بعض نادان تو غربت سے ڈر کر سُود پر قرضے لینے سے بھی بالکل نہیں ہچکچاتے *غم مٹانے کے نام پر بُرائیوں کی ماں یعنی شراب کا سہارا لے لیا جاتا ہے۔ غرض؛ معمولی معمولی بہانے بنا کر اللہ و رسول کی نافرمانی کر دِی جاتی ہے۔ دوسری طرف امام عالی مقام، امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ کا مُبارَک انداز دیکھئے!کیا قیامت نُما منظر تھا، 3دِن سے پانی بند ہے، بھائی، بھتیجے، بیٹے آنکھوں کے سامنے شہید کر دئیے گئے ہیں، ننھے علی اصغر رَضِیَ اللہُ عنہ کے گلے پر تِیر چلا دیا گیا ہے، شہیدوں کے


 

 



[1]... تاریخ ابن عساکر، حسین بن علی، جلد: 14، صفحہ: 221۔