Hazrat Adam Aur Qiyam e Jannat

Book Name:Hazrat Adam Aur Qiyam e Jannat

یہ بھی اللہ پاک کی نافرمانی ہی تھی، انہوں نے صِرْف اپنے دِل کی تسلی کے لئے ایسا کیا، ورنہ ظاہِر ہے، مچھلیاں پکڑنا منع تھا، چاہے جال ڈال کر پکڑتے، چاہے حوض کے ذریعے قید کر لیتے، دونوں صُورتوں میں مچھلیاں تو پکڑی ہی گئیں۔

لہٰذا انہیں سمجھایا گیا، دِین کا درد رکھنے والوں نے انہیں نیکی کی دعوت دی، انہیں بتایا کہ جو تم کر رہے ہو، یہ غیر شرعِی حیلہ ہے، یہ محض ایک بہانہ ہے، تم اللہ پاک کی نافرمانی کر رہے ہو مگر یہ نہ مانے، اللہ پاک کی نافرمانی کرتے رہے، گُنَاہ چھوڑنے اور توبہ کرنے کو تیار نہ ہوئے، آخر ان کی مسلسل نافرمانی کے سبب اللہ پاک کاقَہْر اِن پر برس پڑا، ایک صبح کو دیکھا گیا کہ نافرمانوں کے چہرے مَسْخ ہو چکے تھے اور یہ سب کے سب بندر بن چکے تھے۔([1]) اللہ پاک نے یہ عبرتناک واقعہ قرآنِ کریم میں یُوں ذِکْر فرمایا:

وَ لَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِی السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِـٕیْنَۚ(۶۵) (پارہ:1، البقرۃ:65) ترجمہ کنزُ العِرفان: اوریقیناً تمہیں معلوم ہیں وہ لوگ جنہوں نے تم میں سے ہفتہ کے دن میں سرکشی کی تو ہم نے ان سے کہا کہ دُھتکارے  ہوئے بندر ہو جاؤ ۔

گر تُو ناراض ہوا میری ہلاکت ہو گی

ہائے میں نارِ جہنم میں جلوں گا یارب!

عَفو کر اور سدا کے لئے راضی ہوجا

گر   کرم   کر   دے   تو   جنّت   میں   رہوں   گا   یارب!([2])


 

 



[1]...حاشیہ صاوی علی الجلالین، پارہ:1، سورۂ بقرہ، زیرِ آیت:66، جلد:1، صفحہ:80۔

[2]...وسائلِ بخشش، صفحہ:85 ملتقطًا۔