Book Name:Hazrat Adam Aur Qiyam e Jannat
میں احکام جارِی ہونے تھے اور دُنیا کی بعض چیزوں سے روکا جانا تھا، لہٰذا اِن احکام کا عادِی بنانے کے لئے آپ کو جنّتی پھل کھانے سے بھی منع کر دیا گیا۔([1])
غرض کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کو کچھ عرصے کے لئے جنّت میں ٹھہرا کر ، آپ کو ایک درخت سے روک کر ہمیں شرعِی احکام کی اہمیت بتائی گئی اور بتایا گیا کہ ہم شرعِی احکام کو کبھی بھی معمولی نہ سمجھیں، ان کی بہت اہمیت ہے، دیکھئے! حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام نبی ہیں، معصُوم ہیں، آپ سے گُنَاہ ہونا شرعاً ناممکن ہے،([2]) اس کے باوُجُود آپ نے بُھول کر حکم کے خِلاف کیا تو آپ کو جنّت سے زمین پر اُتار دیا گیا، پتا چلا صِرْف شرعِی حکم کی خِلاف ورزی کرنا جنّت سے محرومی کا سبب بن سکتا ہے۔
اے عاشقان ِ رسول! یہ واقعی حقیقت ہے، ہمیں شریعت نے جس جس بات کا حکم دیا ہے، جن جن باتوں سے منع کیا ہے، ان کی بہت اہمیت ہے، یہ معمولی چیز نہیں مگر افسوس! آج لوگوں کے دِلوں سے شرعِی احکام کی اہمیت کم ہوتی جا رہی ہے، آہ! افسوس! *ہم وہ بدنصیب ہیں، جنہیں نماز کی فِکْر نہیں ہوتی *رات کو سوتے وقت لوگ آفس ٹائِم یا کام پر جانے کے وقت کا الارم تو لگا لیتے ہیں مگر فجر کے لئے اُٹھنے کا اہتمام نہیں کرتے *کہیں جانا ہو، ٹکٹ بُک ہو تو وقت پر آنکھ بھی کھل جاتی ہے، پیشگی تیاریاں بھی ہو جاتی ہیں مگر افسوس! نمازوں کے اَوْقات کا لحاظ نہیں رکھا جاتا *جہاں اپنی عقل کے مطابق ناک کٹتی محسوس ہوتی ہو، اُن کاموں سے تو ہم رُک جاتے ہیں مگر شرعِی احکام کو اہمیت نہیں دیتے *شادِیوں وغیرہ میں اپنی ناک رکھنے کے لئے،نفس کی تسکین کے لئے خوب ناچ گانے