Book Name:Hazrat Adam Aur Qiyam e Jannat

ہے، وہ ہے اللہ پاک کے نبی حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کی عصمت (یعنی گُنَاہوں سے پاک ہونا)۔ ہمارے ہاں آج کل بےباکی عام ہے، دِینی معلومات کی کمی ہے، لوگ بولتے وقت کچھ سوچتے سمجھتے نہیں ہیں، بس جو مُنہ میں آیا بولتے چلے جاتے ہیں *کبھی انبیائے کرام علیہم  السَّلام کی بےادبی ہو رہی ہوتی ہے *کبھی جنّت و دوزخ کا مذاق اُڑایا جا رہا ہوتا ہے *کبھی فرشتوں کے متعلق نازیبا گفتگو کرتے ہیں۔ یہ بہت سخت باتیں ہیں، ایسی باتوں کی وجہ سے بندہ دائِرۂ اسلام سے نکل بھی سکتا ہے۔ اس لئے ہمیں ایسی باتوں سے پرہیز کرنا چاہئے۔

بالخصوص حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام نے اس جنّتی درخت کا پھل کھایا، اس بات کو تو بڑے پڑھے لکھے لوگ بھی منفی انداز میں لیتے ہیں۔ مثلاً *آپ نے جنّتی درخت کیوں کھایا؟ *آپ کو ایسا نہیں کرناچاہئے تھا؟ *آپ نے گُنَاہ کیا؟ *اس کی وجہ سے ہم زمین پر آئے وغیرہ وغیرہ۔ایک نبی عَلَیْہِ السَّلام کے بارے میں ایسی باتیں کرنا بہت سخت ہے۔ بعض صُورتوں میں ایسی باتوں پر حکم کفر بھی لگ سکتا ہے۔([1]) اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: (عام گفتگو میں) حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کی طرف گُنَاہ کی نسبت کرنا حرام (اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے) بلکہ عُلمائے کرام رحمۃُ اللہِ علیہم نے اسے کفر فرمایا ہے۔([2])

حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام سے ہر گز گُنَاہ نہ ہوا

پیارے اسلامی بھائیو! یہ بات ہمیشہ یاد رکھئے! کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام نے جو جنّتی درخت کا پھل کھایا، یہ ہر گز ہرگز گُنَاہ نہیں تھا، اس کو ایک مثال سے یُوں سمجھئے کہ ہم نے روزہ رکھا، اب اگر ہم ایک لقمہ بھی جان بوجھ کر کھائیں گے تو گُنَاہ بھی ہو گا اور شرائط پائی


 

 



[1]...صراط الجنان، پارہ:1، البقرۃ، زیر آیت:35، جلد:1، صفحہ:105۔

[2]...فتاویٰ رضویہ، جلد:1، حصہ:ب، صفحہ:1119 ملتقطًا۔