Book Name:Hazrat Adam Aur Qiyam e Jannat

اے عاشقان ِ رسول! یہ 15 لوگ ہیں جو شیطان کے دُشمن ہیں اور 10 افراد ہیں جو شیطان کے دوست ہیں۔ اب ہم پر لازِم ہے کہ ہم شیطان کے دُشمن بنیں لہٰذا*عاجزی کرنے والے بنیں *خرید و فرخت میں صفائی اختیارکریں یعنی سچ بولیں، ڈنڈی نہ مارا کریں *خوفِ خُدا اپنائیں *عِلْمِ دین سیکھیں *نیکی کی دعوت عام کرنے والے بنیں *رحمدِلی اپنائیں *توبہ کریں اور اس پر قائِم بھی رہیں *حرام سے ہمیشہ بچتے رہیں *حُسْنِ اخلاق اپنائیں *کثرت سے صدقہ دیا کریں *باوُضُو رہنے کی عادَت بنائیں *مسلمانوں کو فائدہ پہنچایا کریں *کثرت سے تِلاوت کیا کریں اور *رات کو جب لوگ سوئے ہوں، زیادہ نہیں تو کم از کم 2 رکعت نفل پڑھنے کی عادَت بنا لیں۔ اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

(2):تکالیفِ شرعیہ کی اہمیت

حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کو کچھ عرصے کے لئے جنّت میں ٹھہرایا گیا، اس کے ذریعے شیطان کی دُشمنی کو واضِح کیا گیا۔ اس میں دوسری ایک حکمت یہ سمجھ آتی ہے کہ اس کے ذریعے تکالیفِ شرعیہ (اللہ پاک کے احکام) کی اہمیت کو واضِح کیا گیا۔ مشہور مفسرِ قرآن، حکیم الاُمَّت، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ تفسیرِ نعیمی میں لکھتے ہیں: (قیامت کے بعد جب ہم جنّت میں جائیں گے تو وہاں کسی چیز کی کوئی روک ٹوک نہیں ہو گی مگر) حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کو (حکمت کے تحت جنّت میں ٹھہرایا گیا، پِھر آپ کو) ایک درخت کے قریب جانے،اس کا پھل کھانے سے روک بھی دیا گیا، اس میں حکمت یہ تھی کہ چونکہ آپ اور آپ کی اَوْلاد پر دُنیا