Book Name:Hazrat Adam Aur Qiyam e Jannat

واضِح ہو جائے۔ لہٰذا ہم سب پر لازم ہے کہ شیطان کو اپنا دُشمن سمجھتے رہیں۔

شیطان کو دُشمن جانو...!!

اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشادفرماتا ہے:

اِنَّ الشَّیْطٰنَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوْهُ عَدُوًّاؕ-اِنَّمَا یَدْعُوْا حِزْبَهٗ لِیَكُوْنُوْا مِنْ اَصْحٰبِ السَّعِیْرِؕ(۶) (پارہ:22، الفاطر:6)

ترجمہ کنزُ العِرفان:بیشک شیطان تمہارا دشمن ہے تو تم بھی اسے دشمن سمجھو، وہ تو اپنے گروہ کو اسی لیےبلاتا ہے تاکہ وہ بھی دوزخیوں میں سے ہو جائیں۔

یعنی اے لوگو! شیطان تمہارا بڑا پُرانا دُشمن ہے، اس کی یہ دُشمنی کبھی ختم نہیں ہو گی، لہٰذا تم بھی اپنے عقائد کے معاملے میں، افعال و اعمال کے معاملے میں اس خبیث کو اپنا دُشمن سمجھو! اس کے پیچھے ہر گز مت چلو! (یہ تو پکّا جہنمی ہے) اور لوگوں کو کفر کی طرف بُلاتا ہی اس لئے ہے تاکہ انہیں بھی (اپنے ساتھ) جہنّم میں لے جائے۔([1])  

شیطان کی خطرناک سازش

اے عاشقان ِ رسول! معلوم ہوا؛ شیطان ہمارا کھلا دُشمن ہے، جس طرح یہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کے جنّت سے باہَر آنے کاسبب بنا، ایسے ہی یہ چاہتا ہے کہ ہم جنّت سے محروم رہ کر جہنّم کے حق دار ہو جائیں۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہمیشہ اس کی چالوں سے بچتے رہیں، اس کی چالیں بہت خطرناک ہیں۔

حدیثِ پاک میں ہے، میرے اور آپ کے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے


 

 



[1]...تفسیر صراط الجنان، پارہ:22،سورۂ فاطر، زیر آیت:6، جلد:8،صفحہ:177 خلاصۃً۔