Book Name:Hazrat Adam Aur Qiyam e Jannat

ہوتے ہیں، گُنَاہوں کا بازار گرم کیا جاتا ہے، افسوس! شریعت کا حکم کیا ہے، اس کا بالکل لحاظ ہم نہیں رکھتے *داڑھی شریف جیسی مُبارَک سُنّت کوصِرْف فیشن کے نام پر کٹوا کر نالیوں میں بہا دیا جاتا ہے *فضول خرچیوں میں چاہے لاکھوں کا مال اُڑا دیں مگر زکوٰۃدینا بھاری پڑتا ہے *جب نفع کمانے کی بات آجائے تو سُودی لین دَین سے بھی باز نہیں رہتے *چند سِکّوں کی خاطِر خرید و فروخت میں ڈنڈی مار لی جاتی ہے *جُھوٹ بولنے کو آج لوگ فیشن سمجھتے ہیں۔ غرض کہ کن کن باتوں کا تذکرہ کیا جائے...!! وہ کونسا شرعِی حکم ہے جس سے آج بےپروائی نہیں برتی جاتی...!! یاد رکھئے! یہ بہت خطرناک بات ہے۔

نافرمان لوگ بندر بن گئے

قرآنِ کریم میں بنی اسرائیل کا ایک عبرتناک واقعہ ذِکْر کیا گیا ہے، بنی اسرائیل کے کچھ لوگ تھے جو سمندر کے کنارے اَیلہ نامی گاؤں میں رہتے تھے، یہ سب ماہِی گیر تھے، سمندر سے مچھلیاں پکڑتے، بیچتے اور اپنی روزی کا اہتمام کیا کرتے تھے، بڑی خوشحال زِندگی گزررہی تھی، پھر قُدْرت کو ان کا امتحان منظور ہوا، چنانچہ ان کے لئے ہفتے کے دِن مچھلی کا شکار حرام قرار دے دیا گیا مگر افسوس! انہوں نے اس حکمِ رَبِّی کو کچھ اہمیت نہ دی۔ (جیسے آج کل لوگ مختلف حیلوں سے حرام کو حلال اور حلال کو حرام بنانے کی کوشش کرتے ہیں، بنی اسرائیل کے اس گروہ نے بھی ایسا ہی کیا) انہوں نے اپنے گھروں کے قریب بڑے بڑے حوض بنائے اور سمندر سے نالیاں کھینچ کر حوض تک لے آئے، ہفتے والے دِن جب مچھلیاں زیادہ ہوتیں تو نالیوں کے منہ کھول دیتے، مچھلیاں ان نالیوں کے ذریعے حوض میں آ جاتیں، اگلے دِن یہ انہیں پکڑ لیتے۔