Book Name:Hazrat Adam Aur Qiyam e Jannat

جانے پر کفّارہ بھی لازم ہو گا لیکن اگر ہمیں اپنا روزہ دار ہونا یاد نہ رہے تو ایک لقمہ نہیں، چاہے 4روٹیاں بھی کھا لیں، نہ تو روزہ ٹوٹے گا، نہ گُنَاہ ہو گا، نہ ہی کفّارہ لازِم آئے گا۔ یعنی وہی کام جب جان بوجھ کر، روزہ یاد ہوتے ہوئے کیا تو اس پر گُنَاہ بھی ہے، روزہ بھی ٹوٹا، کفّارہ بھی لازم آیا مگر وہی کام بھول کر کیا تو نہ گُنَاہ، نہ کفّارہ...!! آخرکیوں؟ اس لئے کہ بُھول معاف ہے۔ اب سمجھئے! حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کو جنّتی درخت کا پھل کھانے سے روکا گیا تھا، یہ بالکل سچ ہے، آپ نے منع کرنے کے باوُجُود وہ پھل کھا لیا، یہ بھی سچ ہے مگر آپ نے یہ پھل یاد ہوتے ہوئے نہیں کھایا بلکہ اللہ پاک فرماتا ہے:

وَ لَقَدْ عَهِدْنَاۤ اِلٰۤى اٰدَمَ مِنْ قَبْلُ فَنَسِیَ وَ لَمْ نَجِدْ لَهٗ عَزْمًا۠(۱۱۵) (پارہ:16، طٰہٰ:115)

ترجمہ کنزُ العِرفان: اور بیشک ہم نے آدم کو اس سے پہلے تاکیدی حکم دیاتھا تو وہ بھول گیا اور ہم نے اس کا کوئی مضبوط ارادہ نہ پایا تھا۔

دیکھئے! اللہ پاک نے صاف صاف ارشاد فرما دیا کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام نے جنّتی درخت کا پھل جو کھایا تھا، آپ نے بُھول کر کھایاتھا،لہٰذا آپ کا یہ جنّتی پھل کھانا ہر گز ہر گز گُنَاہ نہیں تھا۔

جنّت سے زمین پر آنے کی وضاحت

اب یہاں سُوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر آپ کا جنّتی پھل کھانا گُنَاہ نہیں تھا تو آپ کو جنّت سے زمین پر کیوں اُتارا گیا...؟ یہ بڑااَہَم سُوال ہے اور اس کا جواب یہ ہے کہ سِرے سے یہ سُوال درست ہی نہیں ہے۔ اَصْل سُوال یہ نہیں بنتا کہ آپ کوجنّت سے نکالا کیوں گیا؟ اَصْل سُوال یہ بنتا ہے کہ آپ کو جنّت میں رکھا کیوں گیا تھا؟ اَصْل میں حضرت آدم عَلَیْہِ