Book Name:Hazrat Adam Aur Qiyam e Jannat

السَّلام کو اس لئے تو بنایا ہی نہیں گیا تھا کہ آپ کو پیدا ہونے کے بعد ہی جنّت میں ٹھہرا دیا جائے گا بلکہ آپ کو زمین میں خلیفہ بنانے کے لئے پیدا کیا گیا تھا۔ دیکھئے! اللہ پاک نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کی پیدائش سے بھی پہلے فرشتوں سے فرمایا:

اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةًؕ- (پارہ:1، البقرۃ:30)

ترجمہ کنزُ العِرفان:میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں۔

معلوم ہوا؛ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کوپیدا ہی زمین میں خِلافت کے لئے کیا گیا تھا۔ آپ کو جنّت میں ٹھہراناحکمت کے تحت تھا،جب وہ حکمت پُوری ہو گئی تو آپ کوآپ کے اَصْل مقامِ خِلافت یعنی زمین پر اُتار دیا گیا۔ لہٰذا اسے جنّت سے نکالا جانا یعنی بےدخل کر دینا کہنا غلط بات ہے۔

قیامِ جنّت کی حکمتیں

اب سُوال یہ ہے کہ جب حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کو زمین پر خلیفہ بنانے کے لئے ہی پیدا کیا گیا تھا تو پِھر آپ کو جنّت میں کیوں ٹھہرایا گیا...؟ اس کی بہت سی حکمتیں ہیں، ان میں سے صِرْف 2حکمتیں سن لیتے ہیں:

(1):شیطان کی دشمنی کو واضِح کیا گیا

پہلی حکمت یہ ہے کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کو جنّت میں ٹھہرایا گیا تاکہ شیطان کی انسان کے ساتھ دشمنی کو عملی طور پر واضِح کر دیا جائے۔ شیطان جو حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام سے حسد کرتا تھا، جب حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کو جنّت میں ٹھہرایا گیا تو اس نے آپ کو جنّت سے نکالنے کی بہت کوشش کی،معاذَ اللہ! وسوسہ بھی دِلایا، آپ کے سامنے جھوٹی قسم بھی