Book Name:Hazrat Adam Aur Qiyam e Jannat

جائے گا (2):لیکن حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کا یہ جنّت میں داخلہ بطورثواب یا انعام نہیں تھا بلکہ یہ داخلہ بعض حکمتوں کے تحت تھا، اسی لئے آپ کو وہاں کچھ چیزوں کے قریب جانے سے روکا گیا۔ ([1]) ارشاد ہوتا ہے:

وَ لَا تَقْرَبَا هٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُوْنَا مِنَ الظّٰلِمِیْنَ(۳۵)  (پارہ:1، البقرۃ:35)

ترجمہ کنزُ العِرفان:البتہ اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ حد سے بڑھنے والوں میں شامل ہو جاؤ گے۔

یعنی جنّت کی ہر نعمت کھانے پینے کی انہیں اجازت تھی مگر ایک مخصوص درخت تھا، جس کے قریب جانے یعنی اس کا پھل کھانے سے انہیں منع فرما دیا گیا، یہ درخت کونسا تھا، اس بارے میں مختلف روایات ہیں، زیادہ مشہور روایت یہ ہے کہ یہ گیہوں (یعنی گندم) کا درخت تھا۔([2]) ہمارے ہاں گندم کا چھوٹا سا پودا ہوتا ہے مگر جنّت میں اس کا درخت تھا اور اس کا پھل یعنی گندم کا دانہ بھی بیل کے گُردَے جتنا تھا۔([3])

فَاَزَلَّهُمَا الشَّیْطٰنُ عَنْهَا فَاَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِیْهِ۪- (پارہ:1، البقرۃ:36)

ترجمہ کنزُ العِرفان: تو شیطان نے ان دونوں کو جنت سے لغزش دی پس انہیں وہاں سے نکلوا دیا جہاں وہ رہتے تھے۔

آدم عَلَیْہِ السَّلام کو گنہگار کہنے کا حکم

پیارے اسلامی بھائیو! یہاں ایک بات جو بہت اَہَم ہے اور ضروری طور پر یاد رکھنے کی


 

 



[1]...تفسیر نعیمی، پارہ:1، البقرۃ، زیر آیت:35، جلد:1، صفحہ:294-298 خلاصۃً۔

[2]...تفسیر نسفی، پارہ:1، البقرۃ، زیر آیت:35، جلد:1، صفحہ:81۔

[3]...تفسیر روح البيان، پارہ:1، البقرۃ، زیر آیت:35، جلد:1، صفحہ:110۔