Book Name:ALLAH Ki Riza Sab Se Bari Cheez Hai
کیا ہے ؟ حضرت ابو علی دَقَّاق رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : رِضا یہ نہیں ہے کہ بندے کو تکلیف محسوس ہی نہ ہو بلکہ رِضا یہ ہے کہ بندہ اللہ پاک سے شکوہ نہ کرے۔ ( [1] )
تکلیف پہنچی ، مصیبت آئی ، کہیں چوٹ لگ گئی ، کسی عزیز کا انتقال ہو گیا ، غُرْبت آگئی ، بیماری آگئی ، یہ چیزیں محسوس ہوں ، دِل غمگین ہو جائے ، آنکھ سے آنسو نکل آئیں ، اس میں کوئی حرج نہیں لیکن یہ ضروری ہے کہ دِل میں وسوسے آئیں تو اس پر توجہ نہ دیں ، زبان پر شکوےنہ لائیں بلکہ بندہ دِل سے اللہ پاک کے فیصلے پر راضی رہے۔ حُضُور غوثِ اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اَلْاِعْتِرَاضُ عَلَی الْحَقِّ مَوْتُ الدِّینِ وَ مَوْتُ التَّوْحِیْدِ وَ مَوْتُ التَّوَکُّل یعنی اللہ پاک پر اعتراض کرنا دِین کی بھی موت ہے ، تَوحید کی بھی موت ہے اور توکُّل کی بھی موت ہے۔ ( [2] )
پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ پاک پر اعتراض کرنا قَطْعی کُفر ہے اور مُعترِض کافِر و مُرتَدہے ، اللہ پاک پر اعتِراض سے بچنے کا شریعت میں حکم ہے اور ہر مسلمان کا حکمِ شریعت کے آگے سر ِ تسلیم خم ہے۔ اللہ پاک خالِق و مالِک ہے ، اُسی کے پیدا کردہ بندے کا اُس پر اعتِراض کرنا اُس کی شدید ترین توہین ہے۔ مَعاذَاللہ اگر اعتِراض کی اجازت دے دی جائے توپھر جس کی سمجھ میں جو کچھ آئے گا وہ کہتا پھرے گا مَثَلاً اللہ پاک نے فُلاں کام کیوں کیا ؟ فُلاں کام کیوں نہیں کیا ؟ اِس کو یوں نہیں ، یوں کرنا چاہئے تھا وغیرہ وغیرہ ۔
اگرعَقلاً بھی دیکھاجائے تو اعتِراض کرنا غلط ہی ہے کیوں کہ اعتِراض اُس پر قائم ہو تا