Book Name:Deen Ka Mazak Mat Banao
مذاق بنایا ، اللہ پاک فرماتا ہے :
اَللّٰهُ یَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَ یَمُدُّهُمْ فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ(۱۵) ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 15 )
ترجمہ کَنْزُ العرفان : اللہ ان کی ہنسی مذاق کا انہیں بدلہ دے گا اور ( ابھی ) وہ انہیں مہلت دے رہا ہے کہ یہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں۔
یہ قانونِ قُدْرت ہے کہ جوجس قسم کا جُرْم کرتا ہے ، اسے سزا بھی اسی قسم کی دِی جاتی ہے ، مُنَافقوں نے ( مَعَاذَ اللہ ! ) دِین کو مذاق بنایا تو اللہ پاک نے انہیں سزا بھی ایسی ہی دی۔ * ان بدبختوں نے دِین کے مُعَاملے میں چالاکی دِکھائی ، اللہ پاک نے ہر جگہ انہیں ذلیل و رُسْوا کیا * دُنیا میں ان کی کوئی عزّت نہ رہی * قبر و آخرت میں سخت رُسْوائیاں اُٹھائیں گے * انہوں نے زبان سے کلمہ پڑھا ، دِل میں کفر چھپایا ، جیسے ان کا ظاہِر کچھ اَور باطِن کچھ اَور ہے ، اسی طرح ان کے ساتھ اللہ پاک کا معاملہ بھی دُنیا میں کچھ اور ہے ، آخرت میں کچھ اور ہو گا * دُنیا میں انہیں ڈھیل دے دی گئی * بظاہِر ان پر سارے اسلامی اَحْکام جاری رہے * نہ ان کو مسجدوں میں آنے سے روکا گیا * نہ اسلامی کاموں میں شرکت سے انہیں منع کیا گیا * مرنے کے بعد کفن ، دفن وغیرہ سارے اسلامی اَحْکام ان پر جاری رہے ، اس سے یہ سمجھے کہ ہماری چالاکی خُوب چل گئی مگر جب قبر میں پہنچیں گے ، تب رَو رَو کر کہیں گے کہ آہ ! ہمیں دھوکاہوا ، ہم کچھ سمجھتے تھے ، ظاہِر کچھ اَور ہوا۔ ( [1] )
اللہ پاک نے مُنَافقوں کی اس سزا کا ایک دوسرے مقام پر یُوں ذِکْر فرمایا :
یَوْمَ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتُ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوا انْظُرُوْنَا نَقْتَبِسْ مِنْ نُّوْرِكُمْۚ-قِیْلَ ارْجِعُوْا وَرَآءَكُمْ فَالْتَمِسُوْا نُوْرًاؕ-فَضُرِبَ بَیْنَهُمْ بِسُوْرٍ لَّهٗ بَابٌؕ-بَاطِنُهٗ فِیْهِ الرَّحْمَةُ وَ ظَاهِرُهٗ مِنْ قِبَلِهِ الْعَذَابُؕ(۱۳)
( پارہ : 27 ، سورۂ حدید : 13 )
ترجمہ کَنْزُ العرفان : جس دن منافق مرد اور منافق