Book Name:Deen Ka Mazak Mat Banao
مُنَافقت کی تعریفیں کرنے لگا۔ ( [1] ) اس پر یہ آیات اُتْرِیں۔
اللہ پاک نے فرمایا :
وَ اِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 14 )
ترجمہ کَنْزُ العرفان : اور جب یہ ایمان والوں سے ملتے ہیں۔
یعنی یہ بدبخت مُنَافق راہ چلتے یا ویسے کہیں سچّے ، پکے ، مخلص مسلمانوں سے ملتے ہیں تو؛
قَالُوْۤا اٰمَنَّاۚۖ ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 14 )
ترجمہ کَنْزُ العرفان : کہتے ہیں : ہم ایمان لا چکے ہیں۔
یہ بھی مُنَافقوں کے نِفَاق کی ایک علامت ہے ، یہ لوگ باربارقسمیں کھا کھا کر اپنے اِیْمان کا لوگوں کویقین دِلایا کرتے تھےمگرلوگوں کو ان کی قسموں کا یقین نہیں ہوتا تھا جبکہ پکّے ، سچّے ، مخلص مسلمان جوسچّے دِل سے ایمان لاتے ہیں ، انہیں کبھی ایسی قسمیں کھانے ، باربار اپنے اِیْمان کا یقین دِلانے کی ضرورت نہیں پڑتی ، مشہورمفسّرِقرآن ، حکیم الاُمَّت مفتی احمدیار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں : خالِص مشک تعریف کا محتاج نہیں ہوتا ، اسی طرح مخلص مسلمان کو قسمیں کھانے کی ضرورت نہیں پڑتی ، ان کا نورِ اِیْمان خود بخود اپنی جلوہ گری دکھاتا ہے۔ ( [2] ) خیر ! یہ مُنَافق تھے جو صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوان کے سامنے اِیْمان کا اِظْہار و اِقْرار کیا کرتے تھے مگر