Book Name:Deen Ka Mazak Mat Banao
جا رہی ہیں ، یہ مہلت ہے ، ہمیں اس مہلت سے فائدہ اُٹھانا چاہئے ، آہ ! جلد... ! ! بہت جلد مَلَکُ الموت عَلَیْہِ السَّلام تشریف لے آئیں گے ، رُوح کھینچ لی جائے گی ، ہمیں آخری ہچکی آئے گی اور یہ مہلت ختم ہو جائے گی ، پِھر جلد ہی غسّال کو بُلا لیا جائے گا ، ہمیں آخری غسل دے کر کفن پہنادیا جائے گا ، پھر جلد ہی اندھیری قبر میں اُتار دیا جائے۔ پِھر ہم توبہ کرنا چاہیں گے مگرمہلت ختم ہو چکی ہو گی ، ہم نیک کام کرنا چاہیں گے مگر مہلت نہیں دی جائے گی ، ہم واپس دُنیا میں آنے کی خواہش کریں گےمگر یہ تمنّا پُوری نہیں کی جائے گی۔
ہے یہاں سے تجھ کو جانا ایک دن قبر میں ہو گا ٹھکانا ایک دن
منہ خدا کو ہے دِکھانا ایک دن اب نہ غفلت میں گنوانا ایک دن
ایک دن مرنا ہے آخر موت ہے کر لے جو کرنا ہے آخر موت ہے
حُجَّۃُ الْاِسلام امام محمد بن محمد غزالی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں : بنی اسرائیل کا ایک مغرور آدَمی اپنے بند کمرے میں تھا ، اچانک ایک شخص کمرے میں داخِل ہوا اور اس مغرور آدمی کی طرف لپکا ، اُس مغرور نے چِلّا کر کہا : تم کون ہو ؟ اور تمہیں اندر آنے کی اجازت کس نے دِی ؟ آنے والا شخص بولا : مجھے اِس گھر کے مالک نے اجازت دی اور میں وہ ہوں جسے کوئی دربان نہیں روک سکتا ، مجھے بادشاہوں سے بھی اجازت لینے کی ضَرورت نہیں ہوتی ، نہ مجھے کسی کا دبدبہ ڈرا سکتا ہے ، نہ ہی مجھ سے کوئی مغر ور و سرکش بچ سکتا ہے۔یہ سُن کر وہ مغرور آدمی خوف سے تھرّاتا ہوا منہ کے بَل گر پڑا ، پھر انتہائی ذِلّت کے ساتھ منہ اُٹھا کر بولا : آپ مَلَکُ الْمَوت عَلَیْہِ السَّلام معلوم ہوتے ہیں ؟ فرمایا : ہاں ! میں مَلَکُ الْمَوت ہوں۔اُس نے عرض