Book Name:Deen Ka Mazak Mat Banao
اَشْہَدُاَنْ لآَّاِلٰہَ اِلَّا اللہ اور اَشْہَدُاَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللہ کہتا تو یہ بدبخت اذان کامذاق اُڑاتے ہوئے بولتا : جل جائے جھُوٹا۔ اس کی اس گستاخی کی سزا اسے یُوں ملی کہ ایک مرتبہ اس کاخادِم رات کوآگ لایا ، گھر میں سب سَو رہے تھے ، اچانک آگ سے ایک شرارہ اُڑا ، جس سے پُورے گھر کو آگ لگ گئی ، یُوں وہ غیر مسلم اوراس کا پُورا گھر جَل گیا۔ ( [1] )
اذان کا گستاخ موت کے گھاٹ اُترگیا
اسی طرح ہمارے مُلْکِ عزیز پاکستان کا ایک واقعہ ہے ، ایک مرتبہ رمضان المبارک کا مہینا تھا ، ان مبارک گھڑیوں میں کچھ مغربی تہذیب کے دِلدادہ نام نہاد مسلمان اپنے غیر مسلم دوستوں کے ساتھ اسلام آباد کے مارگلہ ٹاور میں پہنچے۔ افسوس ! ان نادانوں کو ماہِ رمضان کے تقَدُّس کا بھی کچھ خیال نہ آیا اور انہوں نے احترامِ رمضان کو بالکل بُھلا کر شراب پی اور ناچ رنگ کی محفل میں مشغول ہو گئے ، یہ نادان اپنے انجام سے بےخبر گُنَاہوں میں مشغول ہی تھے کہ اچانک خوفناک زلزلہ آیا جس نے ان عیش پرستوں کی ساری سرمستیوں کو خاک میں مِلا کر رکھ دیا۔ بعد میں مارگلہ ٹاور کے ملبے سے ایک شخص کا کٹا ہوا سَر مِلا ، دھڑ نہ مِل سکا ، یہ جس کا سَر تھا ، اس کے بعض جاننے والوں نے بتایا کہ یہ بدنصیب شخص اذان کی بےادبی کیا کرتا تھا ، جب اذان شروع ہوتی تھی تو گانوں کی آواز مزید اُونچی کر لیتا تھا۔ ( اللہ پاک کی پناہ ! )
تُوبس رہنا سدا راضی ، نہیں ہے تابِ ناراضی
تُو ناخوش جس سے ہو برباد ہے تیری قسم مولیٰ !
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد