Deen Ka Mazak Mat Banao

Book Name:Deen Ka Mazak Mat Banao

آیتِ کریمہ کا شانِ نزول

اس آیتِ کریمہ کا شانِ نزول کچھ اس طرح ہے کہ حضرت ابوبکر صِدِّیق ، حضرت عمر فاروقِ اعظم اور حضرت مولیٰ علی  رَضِیَ اللہ عنہم کہیں سے گزر رہے تھے ، اس وقت منافقوں کا سردار عبد اللہ بن اُبَیْ کہیں اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھا تھا ، اس نے جب ان حضراتِ عالی وقار کو دیکھا تو اپنے دوستوں سے بولا : اب دیکھنا میں کیسے انہیں بےوقُوف بناتا ہوں  ( مَعَاذَ اللہ ! ) ۔ یہ کہہ کر جلدی سے  اِن صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوان کے قریب پہنچا ، اس بدبخت نے منافقت کا اِظْہار کرتے ہوئے * حضرت صِدِّیقِ اکبر  رَضِیَ اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور بولا : خوش آمدید ! * آپ جنابِ صِدِّیق ہیں * بنوتمیم کے سردار ہیں * شیخُ الْاِسْلام * رسولِ اکرم صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے یارِ غار * اپنی جان و اپنا مال حضور صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے قدموں پر نثارکرنے والے ہیں * پھر اس نے حضرت فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور بولا : خوش آمدید ! * آپ بنوعَدِّی کے سردار ہیں  * فاروق لقب ہے    * دِین میں بہت مضبوط ہیں * اپنی جان و مال حضُور صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم پر قربان کرنے والے ہیں * اسی طرح اس نے حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہ عنہ کی بھی جھوٹے مُنہ تعریفیں کیں ، اس پر مولائے کائنات مولیٰ علی رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا : اے منافق... ! !  اللہ پاک سے ڈَر ! منافقت چھوڑ دے کہ منافق سب سے بدتَر ہیں۔ عبد اللہ بن اُبَیْ نے بڑی دِیدہ دلیری سے کہا : اے علی ! آپ ایسا کیوں کہتے ہیں ؟ ہم نے بھی آپ ہی کی طرح ایمان قبول کیا ہے۔ اس گفتگو کے بعد حضرات صحابۂ کرام  علیہمُ الرِّضْوان وہاں سے تشریف لے گئے ، عبد اللہ بن اُبَیْ مُنَافق اپنے دوستوں کے پاس گیا اَور صحابۂ کرام  علیہمُ الرِّضْوان کی بُرائی اور اپنی