Book Name:Deen Ka Mazak Mat Banao
گُنَاہوں پر فوراً پکڑ نہیں فرماتا لیکن جب پکڑ فرماتا ہے ، سختی سے فرماتا ہے۔
دُنیوی عیش وعشرت؛ اِنْعام یا سزا... ؟ ؟
پیارے اسلامی بھائیو ! یہ قانُونِ قُدْرت ہے ، گُنَاہوں پر فوراً پکڑ نہیں ہوتی ، مہلت دی جاتی ہے ، قرآنِ کریم میں گزشتہ قوموں کے متعلق اِرْشاد ہوا :
فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِهٖ فَتَحْنَا عَلَیْهِمْ اَبْوَابَ كُلِّ شَیْءٍؕ-حَتّٰۤى اِذَا فَرِحُوْا بِمَاۤ اُوْتُوْۤا اَخَذْنٰهُمْ بَغْتَةً فَاِذَا هُمْ مُّبْلِسُوْنَ(۴۴) ( پارہ : 7 ، سورۂ انعام : 44 )
ترجمہ کَنْزُ العرفان : پھر جب انہوں نے ان نصیحتوں کو بھلا دیا جو انہیں کی گئی تھیں تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دئیے یہاں تک کہ جب وہ اس پر خوش ہو گئے جو انہیں دی گئی تو ہم نے اچانک انہیں پکڑ لیا پس اب وہ مایوس ہیں۔
اللہ ! اللہ ! * پچھلی اُمّتوں کی طرف نبی بھیجے گئے * انبیائے کرام علیہمُ السَّلام نے انہیں نصیحت فرمائی مگر انہوں نے بھلا دی * انہیں اِیْمان قبول کرنے کی دعوت دی گئی ، انہوں نے نہ مانا * انہیں نیک اَعْمال کی نصیحت کی گئی ، انہوں نے تَوَجُّہ نہ کی * انہیں عِبَادت کی ترغیب دِلائی گئی ، انہوں نے نصیحت نہ مانی ، اُلٹا گُنَاہوں کا بازار گرم کئے رکھا... پھر کیا ہوا ؟ کیا اِن پر آسمان سے پتھر برسے ؟ کیا یہ زمین میں دھنس گئے ؟ نہیں... ! ! بلکہ
فَتَحْنَا عَلَیْهِمْ اَبْوَابَ كُلِّ شَیْءٍؕ
ان کے لئے ہر طرح کی نعمتوں کے دروازے کھول دئیے گئے ، ان کے پاس مال و دولت ، دُنیوی عیش و عشرت کی کوئی کمی نہ رہی ، اب چاہئے تھا کہ یہ اللہ پاک کی اس مہلت سے فائدہ اُٹھاتے ، انہیں گُنَاہوں کے باوُجُود نعمتیں دی جا رہی تھیں ، چاہئے تھا کہ یہ ڈر جاتے ، جذبۂ شکر سے سَر جھکا لیتے مگر اَفسوس ! یہ پہلے سے زیادہ غفلت میں پڑے ، فخر و