$header_html

Book Name:Mola Ali Ki Shan e Sakhawat

بھیک لینے کیلئے ، دربار میں منگتا ترا                                             لے کے کشکول آ گیا ، مولیٰ علی مشکلکُشا

کیوں پھروں  در در ، بھلا خیرات لینے کیلئے           میں فقط منگتا تِرا ، مولیٰ علی مشکلکُشا

ہمارا خیرات کرنے کا انداز

سُبْحٰنَ اللہ ! کیا شان ہے مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِین حضرت مولا علی رَضِیَ اللہ عنہ کی... !  ! آپ کے پاس صِرْف 4 دِرْہم ہی تھے ، آپ نے وہ 4 کے 4 راہِ خُدا میں خیرات کر دئیے ! اور انداز چاروں کے لئے علیحدہ رکھا ، ایک دِن میں خیرات کیا ، ایک رات میں ، ایک چھپا کر خیرات کیا اور ایک ظاہِر کر کے کہ کیا معلوم کون سا دِرْہم اور کونسا انداز اللہ پاک کو پسند آ جائے اور زیادہ قبولیت کا شرف پا کر رحمتوں و برکتوں میں مزید اِضَافے کا  سبب بن جائے۔

یہ صحابئ رسول ، مولائے کائنات رَضِیَ اللہ عنہ کا مبارک انداز ہے اور دوسری طرف ہماری حالت یہ ہے کہ اگر کبھی صدقہ و خیرات کرنے کی ہمّت کر بھی لی تو کہاں  رضائے الٰہی کی نیّت ... ! کیسا اِخلاص اور کہاں  کی لِلّٰهِیَّت ... ! بس کسی طرح لوگوں  کو معلوم ہو جائے کہ جَناب نے آج اتنے روپے خیرات کر ڈالے ! جب تک ہمارے صدَقہ و خیرات کو شُہرت نہ مل جائے قرار نہیں  آتا ، مسجد میں  کچھ دے دیا تو خواہِش ہوتی ہے کہ اِمام صاحِب نام لے کر دُعا کر دیں تاکہ لوگوں  کو میرے چندہ دینے کا پتا چل جائے۔کسی مسلمان کی خیر خواہی کی تو تمنّا یِہی ہوتی ہے کہ اب کوئی ایسی صورت بھی بنے کہ ہمارا نام آ جائے ، لوگوں  کی زَبانیں  ہماری سَخاوت کے ترانے گائیں ، کسی پر اِحسان کیا تو خواہش ہوتی ہے کہ یہ ہمارا خادم بن کر رہے ، ہماری تعریفوں  کے پُل باندھے حالانکہ قرآنِ پاک ہمیں


 

 



$footer_html