Book Name:Mola Ali Ki Shan e Sakhawat
پھر یہ دیکھئے ! کہ انہیں اس سخاوت پر اُبھارا کس چیز نے ؟ کیا یہ مَعَاذَ اللہ ! شہرت چاہتے تھے ، لوگوں کے دِل میں اپنی محبّت ، اپنا مقام بڑھانا چاہتے تھے ، اپنی تعریفوں کے خواہش مند تھے ؟ نہیں... ! ہر گز نہیں... ! ! اللہ پاک نے فرمایا :
عَلٰى حُبِّهٖ ( پارہ : 29 ، سورۂ دھر : 8 )
ترجمہ کَنْزُ الایمان : اس کی محبت پر ۔
مولا علی رَضِیَ اللہ عنہ کے گھرانے والے ، یہ پاک لوگ 3 دن خود پانی سے اِفطار کر کے مسکین ، یتیم اور قیدی کو کھانا دے رہے تھے ، اس کا سبب کیا تھا ؟ اللہ پاک کی محبّت... ! ! یہ ایسی شاندار سخاوت اللہ پاک کی محبّت میں ، اس کی رضا کے حصول کے لئے کر رہے تھے۔
سُبْحٰنَ اللہ ! اسے کہتے ہیں : سخاوت... ! ! یہ ہوتا ہے اِیْثار... ! ! ہم لوگ اَوَّل تو سخاوت کرتے ہی کب ہیں ؟ اگر کرتے بھی ہیں تو پہلے اپنی ضروریات پُوری کرتے ہیں ، پھر دوسروں کی طرف دھیان جاتا ہے ، پھر جب دوسروں کو دیتے بھی ہیں تو ریاکاری ، دکھلاوا ، خودپسندی اور نجانے کیسی کیسی باطنی بیماریاں ہمیں گھیر لیتی ہیں۔ کاش ! گھرانۂ حیدر کا صدقہ اللہ پاک ہمیں اِخْلاص سے بھرپُور سخاوت کی توفیق عطا فرمائے۔
یاد رکھئے ! اپنی حاجت ، اپنی ضرورت پر دوسروں کی ضرورت کو ترجیح دینے کا نام ہی اِیْثار ہے اور اِیْثار سخاوت کی اعلیٰ ترین صُورت ہوتی ہے۔اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : جو شخص کسی چیز کی خواہش رکھتا ہو ، پھر اُس خواہش کو روک کر اپنے اوپر ( دوسرے کو ) ترجیح دے ، تو اللہ پاک اُسے بخش دیتا ہے۔( [1] )
[1]...اِتحافُ السّادَۃ للزّبیدی ، جلد : 9 ، صفحہ : 779 ، جامع الاحادیث ، جلد : 3 ، صفحہ : 428 ، حدیث : 9572۔