Mola Ali Ki Shan e Sakhawat

Book Name:Mola Ali Ki Shan e Sakhawat

سب سے پہلے تو یہ دیکھئے کہ جب کوئی سخاوت کرتا ہے تو اس میں 2 چیزیں  بہت اَہَم کردار ادا کرتی ہیں :  ( 1 ) : سخاوت کرتے وقت اس شخص کی اپنی حالت کیسی ہے ؟  ( 2 ) : وہ کونسی چیز ہے جو اسے سخاوت پر آمادہ کر رہی ہے ؟ کسی بھی سخی کی سخاوت کا وزن انہی 2 چیزوں سے بنتا ہے۔اللہ پاک نے گھرانۂ حیدر کی سخاوت کے ان دونوں پہلوؤں کو 2 لفظوں میں بیان کیا ، فرمایا :

عَلٰى حُبِّهٖ   ( پارہ : 29 ، سورۂ دھر : 8 )

ترجمہ کَنْزُ الایمان : اس کی محبت پر ۔

مفسرینِ کرام نے ان لفظوں کے 2 معنیٰ بیان کئے ہیں :  ( 1 ) : یہ کہ کھانا کھلاتے وقت انہیں خود اس کھانے کی بہت حاجت اور خواہش تھی  ( 2 ) : یہ کہ وہ اللہ پاک کی محبّت میں کھانا کھلا رہے تھے۔ ( [1] )  

یہ دونوں باتوں کا بیان ہو گیا ، حضرت مولا علی رَضِیَ اللہ عنہ اور آپ کے اَہْلِ خانہ جب یہ سخاوت کر رہے تھے ، ان کی حالت ایسی تھی کہ انہوں نے 3 روزے رکھے ، تینوں دِن کھانا حاضِر کیا گیا ، اس حالت میں خود کو کھانے کی کتنی حاجت اور خواہش ہوتی ہے ، آج کل رمضان ہے ، ہم بھی روزہ رکھتے ہیں ، اِفْطار کے وقت ہم اس کا اندازہ کر سکتے ہیں ، قربان جائیے ! گھرانۂ حیدر نے سخاوت کی ، روٹیاں ایثار کیں اور وہ بھی کس وقت ، کس حالت میں ؟ جبکہ انہیں خود کھانے کی شدید حاجت تھی۔ خُود کا پیٹ بھرا ہو اور آدمی سخاوت کر دے ، یہ آسان بات ہے مگر اپنا پیٹ کاٹ کر  ( یعنی خُود بھوکا رہ کر )  دوسرے کو کھلا دینا یہ مشکل بات ہے ، گھرانۂ حیدر کی سخاوت کی یہ شان ہے کہ انہیں خود حاجت ہے ، خود کو ضرورت ہے مگر یہ اپنی حاجت اور ضرورت کو پیچھے کر دیتے ہیں اور دوسروں کو کھلا دیتے ہیں۔


 

 



[1]...تفسیر خزائن العرفان ، پارہ : 29 ، سورۂ دہر ، زیرِ آیت : 7 ، صفحہ : 1073۔