Book Name:Mola Ali Ki Shan e Sakhawat
ہیں تم سے کوئی بدلہ یا شکر گزاری نہیں مانگتے۔
اس آیتِ کریمہ میں اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِین مولا علی رَضِیَ اللہ عنہ اور آپ کے اَہْلِ خانہ کی ایمان افروز سخاوت کا بیان ہے ، روایات میں ہے : ایک مرتبہ حضراتِ حسنینِ کریمین ( یعنی امام حسن مجتبیٰ اور امام حسین رَضِیَ اللہ عنہما ) بیمار ہو گئے ، اس پر ان کے ابّو جان حضرت علی شیرِ خدا ، ان کی پیاری اَمِّی جان سیدہ خاتونِ جنّت حضرت فاطمۃ الزہراء اور خادِمہ حضرت فِضّہ رَضِیَ اللہ عنہم نے منّت مانی کہ اللہ پاک شہزادوں کو صحت عطا فرمائے تو ہم 3 روزے رکھیں گے۔
چنانچہ اللہ پاک کا کرم ہوا ، دونوں شہزادوں کو صحت نصیب ہوئی ، چنانچہ منّت پُوری کرنے کے لئے تینوں حضراتِ عالی وقار نے 3 روزے رکھے۔ حضرت علی المرتضیٰ شیرِ خدا رَضِیَ اللہ عنہ 3 صاع جَو لائے ، پہلا روزہ رکھا ، اِفْطار کے لئے ایک صاع ( یعنی تقریباً 4 کلو جَو ) کی روٹیاں بنا لی گئیں ، اِفْطار کا وقت ہوا تو تینوں روزہ داروں کے سامنے روٹیاں رکھ دی گئیں ، اِفْطار کا انتظار ہو رہا تھا کہ دروازے پر ایک مسکین حاضِر ہوا ، اس نے روٹی کا سُوال کیا ، سخی گھرانہ تھا ، در پر آیا سُوالی خالی ہاتھ جائے ، گوارا ہی نہیں تھا ، چنانچہ ساری روٹیاں اس مسکین کو دِیں اور خود تینوں حضراتِ عالی وقار نے پانی سے روزہ اِفْطار کر لیا ، اگلے دِن پھر اِفْطار کا وقت ہوا ، ایک صاع ( یعنی تقریباً 4 کلو ) جَو کی روٹیاں بنائی گئیں ، دسترخوان سج گیا ، اِفْطار کا انتظار ہو رہا تھا ، آج ایک یتیم دروازے پر آیا ، اس نے بھی روٹی کا سُوال کیا ، سخی گھرانے نے آج بھی ساری روٹیاں یتیم کو دے دِیں ، خُود پانی سے اِفْطار کر لیا۔ تیسرا دِن آیا ، پھر ایک صاع ( تقریباً 4 کلو ) جَو کی روٹیاں بنیں ، دسترخوان پر رکھی گئیں ، تیسرے دِن پھر ایک سائِل آیا ، اللہ ! اللہ ! قربان جائیے ! گھرانۂ حیدر کی کیسی کمال سخاوت ہے ، ان حضراتِ عالی وقار