$header_html

Book Name:Mola Ali Ki Shan e Sakhawat

یہ 40 سن ہجری کا واقعہ ہے ، اس سال کا ماہِ رمضانُ الْمُبَارَک حضرت مولا علی رَضِیَ اللہ عنہ نے یُوں گزارا کہ ایک اِفْطار اپنے شہزادے امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہ عنہ کے ہاں کرتے ، ایک اِفْطار امام حسین رَضِیَ اللہ عنہ کے ہاں فرماتے اور ایک اِفْطار کے لئے حضرت عبد اللہ بن جعفر  رَضِیَ اللہ عنہما کے پاس تشریف لے جاتے ، معمول مبارک یہ تھا کہ 3 لقموں سے زیادہ کھانا نہ کھاتے اور فرماتے : مجھے یہ اچھا معلوم ہوتا ہے کہ اللہ پاک سے ملاقات کے وقت میرا پیٹ خالی ہو۔شہادت کی رات  ( یعنی جس رات کی صبح آپ پر قاتلانہ حملہ ہوا ، اس رات ) تو یہ حالت رہی کہ باربار مکان سے باہَر تشریف لاتے اور آسمان کی طرف دیکھ کر فرماتے : اللہ پاک کی قسم ! مجھے کوئی خبر جھوٹی نہیں  دی گئی ، یہ وُہی رات ہے جس کا وَعدَہ کیا گیا ہے  ( گویا آپ رَضِیَ اللہ عنہ کو اپنی شہادت کا پہلے ہی سے علْم تھا ) ۔ ( [1] )

17 یا 19 رمضانُ الْمُبَارک کی صبح تھی ، آپ سحری کے وقت بیدار ہوئے ، نَمازِ فجر کا وقت ہوا تو آپ مسجد کی طرف روانہ ہو گئے ، راستے میں لوگوں کو نَماز کے لئے آوازَیں دیتے ہوئے تشریف لے جا رہے تھے کہ اچانک اِبْنِ مُلْجَم بدبخت نے آپ رَضِیَ اللہ عنہ پر تلوار کا زور دار وار کیا ، جس کی شِدَّت سے آپ کی پیشانی مبارک شدید زخمی ہو گئی ۔اتنے میں چاروں طرف سے لوگ دوڑے آئے اور اِبْنِ مُلْجَم بدبخت کو گرفتار کر لیا۔ اس دردناک واقعہ کے 2 دِن بعد آپ جامِ شہادت نوش فرما گئے۔ ( [2] )  

مولا علی رَضِیَ اللہ عنہ کا حُسْنِ سُلُوک

روایات میں ہے : اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِین مولا علی رَضِیَ اللہ عنہ زخمی حالت میں تھے ، اِبْنِ مُلْجَم


 

 



[1]...سوانِحِ کربلا ، صفحہ : 77 خلاصۃً ۔

[2]...تاریخ الخلفاء ، صفحہ : 112 -113ملتقطًا ۔



$footer_html