Book Name:Nematon Ki Qadar Kijiye
طرف جاتے اور اپنے رب کی عبادت کرتے ۔
پیارے اسلامی بھائیو ! آپ نے سُنا کہ ہمارےبزرگانِ دین کس قدر خوفِ خدا والے ، حَیادار ، نمازوں کے پابند ، مُسْتجابُ الدَّعوات اورشکر گزار بندے تھے کہ جو اللہ پاک کی عطا کی ہوئی نعمتوں کی حقیقی معنیٰ میں قدر و قیمت جانتے تھے ، بے خیالی میں اگرکسی اَجنبیہ پر ان کی نظر پڑجاتی تو یہ حضرات شیطان کے بہکاوےمیں آکر بے حیا لوگوں کی طرح اس کے حُسن و جمال میں گم ہوجانے ، اس کا پیچھا کرنے اور ذِہْن میں اس کے مُتَعَلِّق گندے خیالات لانے کے بجائےاپنے اس عمل کے سبب بہت شرمندہ ہوتے کیونکہ انہیں اس حقیقت کا علم تھا کہ آنکھ اللہ پاک کی ایک عظیمُ الشَّان نعمت ہے ، جسے نیک و جائز کاموں میں استعمال کرنا اس نعمت کا شکر جبکہ غیر شرعی کاموں میں استعمال کرنا سراسر بیوقوفی اور نعمت کی ناقدری کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو جہنَّم کا حقدار بنانا ہے ، جب یہ دیکھتے کہ اب ہم سے اس نعمت کا حق ادا نہیں ہوپائے گا تو بارگاہِ الٰہی میں اس نعمت کے سلب ہو جانے کیلئے دُعا کیلئے ہاتھ اُٹھا دیتے تاکہ دوبارہ کسی غیر عورت پر نظر نہ پڑجائے ، یہاں یہ مسئلہ بھی ذہن نشین رکھئے کہ بے خیالی میں اچانک کسی اجنبیہ عورت پر نظر پڑجانے کے بعد فوراً ہٹالینا شرعاً واجب ہے جبکہ دوبارہ نظر کرنا جائز نہیں چنانچہ سرکارِ مدىنہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے امىرُ المؤمنىن حضرت مولا مشکل کشا ، علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے ارشاد فرمایا : اے علی ! ایک نظر کے بعد دوسری نظر نہ کرو ( یعنی اگر اچانک بِلاقصد کسی عورت پر نظر پڑ جائےتو فوراً نظر ہٹالو اور دوبارہ نظر نہ کرو ) کہ پہلی نظر جائز ہے اور دوسری نظر جائز نہیں۔ ( ترمذی ، کتاب الادب ، باب ماجاء فی نظرۃ الفجاءۃ ، حدیث : ۲۷۸۶ ، ۴ / ۳۵۶ )
حکیم الاُمَّت مُفْتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ پہلی نِگاہ سے مُراد وہ نِگاہ ہے جو بغیر قَصْد ( یعنی ارادے کے بغیر ) اَجنبی عَورَت پر پڑ جائےاور دوسری نِگاہ سے مُراد دوبارہ اسے قَصْداً ( یعنی جان بوجھ کر ) دیکھنا ہے۔ اگر پہلی نظر بھی جَمائے رکھی توبھی دوسری نگاہ کے حکم میں ہوگی اور اس ( پہلی نظر