Nematon Ki Qadar Kijiye

Book Name:Nematon Ki Qadar Kijiye

پیارے اسلامی بھائیو ! بِلا شُبہ ہمارے بزرگوں کی پاکیزہ زندگیاں ہمارے لئے مشعلِ راہ ہیں ، ناشکری کا لفظ تو گویا ان کی ڈِکشنری میں کبھی شامل ہی نہیں ہوا کیونکہ یہ حضرات نعمتوں کے حقیقی معنیٰ میں قدر دان ( Appreciators ) تھے ، یہ اللہ والے خدائے حناّن و منّان  کی عطا کردہ نعمتوں کو یاد رکھنے اور ان  کا شکر بجالانے سےکبھی غافل نہیں ہوتے تھے ، ان حضرات کا اندازِ شکر اتنا حسین تھا کہ  جب کھاتے پیتے ، لباس پہنتے  یا کوئی بھی کام کرتے تو ربِّ کائنات کی نعمتوں کا چرچا کرتے بسا اوقات تو اپنے پروردگار کے  احسانات کو شمار کرتے کرتے ، ان کی  راتیں کٹ جاتیں ، حتّٰی کہ یہ سلسلہ صبح تک  یونہی جاری رہتا۔ آئیے ! بطورِ ترغیب چند بزرگوں کا اندازِ شکر ملاحظہ کیجئے اور اللہ  پاک  کی نعمتوں پراس کا شکر  بجالانےکی عادت بنائیے ، چنانچہ

نوح عَلَیْہِ السَّلَام کوعبداً شکورًا کہنے کی وجہ

حضرت سعد بن مسعود ثقفی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ حضرت  نوح عَلَیْہِ السَّلَام کو  ( قرآنِ کریم میں ) ’’عَبْدًاشَکُوْرًا‘‘ (یعنی بڑا شکر گزار بندہ ) اس لئے فرمایاگیا کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام جب بھی نیا لباس پہنتے یا کھاناتناول فرماتے تو اللہ   پاک کا شکر بجالاتے۔   ( شکر کے فضائل ، ص٢٦ )

حضرت  ابن نباتہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ امیر المؤمنین حضرت  علی المرتضیٰ ، شیرِ خدا کَرَّمَ اللہ  وَجْہَہُ الْکَرِیْم قضائے حاجت کوجاتے تویہ دعا پڑھتے :  ” بِسْمِ اللّٰہِ الْحَافِظِ الْمُؤَدِّیْ  یعنی اللہ  پاک کے نام سے جو حفاظت کرنے والا ، پایَۂ تکمیل تک پہنچانے والا ہے۔  “ پھرجب فراغت پاتے تو دستِ مبارک سے شکمِ مبارک کو چُھوتے  اورفرماتے : یَا لَہَا مِنْ  نِّعْمَـۃٍ لَوْ یَعْلَـمُ الْعِبَـادُ شُـکْرَھَا یعنی کتنی عظیم نعمت ہے ، کاش ! لوگ اس کا شکر بجالاناجان لیں۔

 ( شعب الایمان ، باب فی تعدیل ، حدیث : ۴۴۶۸ ، ۴ / ۱۱۳ )

حسن بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کا اندازِ شکر

حضرت  امام حسن بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ گفتگو شروع  کرتے وقت یوں  کہتے تھے کہ تمام تعریفیں