Nematon Ki Qadar Kijiye

Book Name:Nematon Ki Qadar Kijiye

ضرور جواب دو ں گا۔ میں نے کہا : وہ کونسی نعمت ہے جس پر تُم اللہ   پاک کی حمد کررہے ہواور وہ کونسی فضیلت ہے جس پر تُم شکر ادا کر رہے ہو؟  ( حالانکہ تمہارے ہاتھ ، پاؤں اور آنکھیں وغیرہ سب ضائع  ہوچکی ہیں پھربھی تُم حمدبجا لارہے ہو ) وہ شخص کہنے لگا : کیا تُو دیکھتا نہیں کہ میرے ربّ  نے میرے ساتھ کیا مُعاملہ فرمایا؟میں نے کہا : کیوں نہیں ، میں سب دیکھ چکاہوں۔ پھر وہ کہنے لگا : دیکھو ! اگر اللہ پاک چاہتا تو مجھ پر آسمان سے آگ بر سادیتا جو مجھے جلاکر راکھ بنا دیتی ، اگر وہ پر وردگار  چاہتا تو پہاڑوں کوحکم دیتا اور وہ مجھے تباہ وبر باد کر ڈالتے ، اگر اللہ   پاک چاہتا تو سمندر کو حکم فرماتا  جو مجھے غرق کردیتا یا پھر زمین کو حکم فرماتا تو وہ مجھے اپنے اندر دھنسا دیتی لیکن دیکھو ، اللہ   پاک نے مجھے ان تمام مصیبتوں سے محفوظ رکھا پھر میں اپنے رَبّ  کا شکر کیوں نہ ادا کروں ، ؟اس کی حمد کیوں نہ کروں؟اوراس پاک پروَرْدگار  سے مَحَبَّت کیوں نہ کروں؟ ( عیون الحکایات ، ۱ / ۱۴۶ملخصاً )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                              صَلَّی اللہ  عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو ! آپ نے سنا کہ اللہ   پاک کے نیک بندے بعض  نعمتوں سے محروم رہنے کے باوجود بھی ایسے صابر و شاکر رہتے ہیں کہ جیسے وہ نعمتیں کبھی ان سے زائل ہی نہیں ہوئیں۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی ان نیک ہستیوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے آزمائشوں پر صبر اور نعمتوں پر شکر کی عادت اپنائیں کیونکہ یہ دونوں  ایسی عظیمُ الشَّان اور پیاری عادتیں ہیں کہ جن کی برکت سے بندہ صدیقیت جیسے اعلیٰ ترین مَنْصَب پر فائز ہوجاتا ہے ، چنانچہ

صبر کرنے والوں کا مرتبہ

حضرت ابنِ عبّاس  رَضِیَ اللہ  عَنْہمَا فرماتے ہیں کہاللہ  پاک نے سب سے پہلی چیز لَوحِ محفوظ میں یہ لکھی کہ میں اللہ ہوں ، میرے سِوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ! محمد ( صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) میرے رسول ہیں۔  جس نے میرے فیصلے کوتسلیم کرلیااور میری نازل کی ہوئی مُصیبت پر صبر کیا اور میری